Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

279 - 465
  ١  لان نکاح المحارم لہ حکم البطلان فیما بینہم عندہما کما ذکرنا فی المعتدة ووجب التعرض بالاسلام فیفرق  ٢  وعندہ لہ حکم الصحة فی الصحیح الا ان المحرمےة  تنافی بقاء النکاح فیفرق بخلاف العدة لانہا لا تنافیہ  

جائے گی (٢) اوپر کی حدیث میں صحابی کے پاس آٹھ بیویاں تھیں جو بہرحال حرام تھیں تو ان میں سے چار کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا اور چار کا رکھنا جائز تھا ان کو رکھنے کا حکم دیا۔جس سے معلوم ہوا کہ اسلام کے بعد جسکا کرنا حرام ہو اس کی اصلاح کی جائے گی (٣) آیت میں ہے ۔حرمت علیکم امھاتکم وبناتکم (آیت ٢٣ سورة النساء ٤) کہ ماں اور بہن سے شادی کرنا ہر حال میں حرام ہے۔اس لئے اسلام لانے کے بعد ماں اور بہن سے تفریق کردی جائے گی۔
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ ذی رحم محرم سے نکاح خود کفار کے درمیان بطلان کا حکم رکھتا ہے صاحبین کے نزدیک جیسا کہ ہم نے معتدہ کے بارے میں ذکر کیا ، اور اسلام لانے کے بعد تعرض کر نا واجب ہو گیا اس لئے تفریق کر دی جائے گی ۔ 
تشریح:   صاحبین   کا اصول یہ تھا کہ ہمارے تمام ائمہ کے نزدیک کوئی چیز حرام ہو تو کفار پر اس کا ماننا واجب ہے ، جیسے دوسرے کی عدت کے اندر ہمارے تمام ائمہ کے نزدیک نکاح کر نا حرام ہے اس لئے یہ کفار کو بھی ماننا ہے ، اور ماں سے نکاح کر نا تمام ائمہ کے نزدیک حرام ہے اس لئے کفار کو بھی اس کا ماننا ضروری ہے اور اسلام لانے کی وجہ سے تعرض کیا جا سکتا ہے اس لئے اب تفریق کرا دی جائے گی ۔
ترجمہ:   ٢  اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک یہ تھا کہ صحیح میں نکاح درست ہے لیکن ذی رحم محرم ہو نا نکاح کے بقاء کے تنافی ہے اس لئے تفریق کر دی جائے گی ، بخلاف عدت کے اس لئے کہ اس میں تنافی نہیں ہے  
تشریح:   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ کفر کی حالت میں اپنی ماں کے ساتھ نکاح صحیح ہے لیکن جب مسلمان ہوا اور ابھی نکاح کے بقاء کی حالت ہے تو اس وقت بھی  رحم محرم سے نکاح حرام ہے ، اور نکاح کے تنافی ہے اس لئے اس نکاح کو باقی نہیں رکھا جائے گا ، اس کے بر خلاف عدت کے اس لئے کہ بقاء کی حالت میں وہ نکاح کے منافی نہیں ہے اس لئے نکاح نہیں توڑوایا جائے گا۔ 
اصول :   صاحبین  کا اصول یہ ہے کہ جس چیز کے بارے میں ہمارے ائمہ کے درمیان اختلاف ہو تو کفار پر اس کا ماننا لازم نہیں ، اور اگر اس چیز کے بارے میں اتفاق ہو تو کفار پر اس کا ماننا ضروری ہے ، البتہ جب تک ذمی رہے گا تو اس کو چھیڑا نہیں جائے گا ، اور اسلام لانے کے بعد پہلے کے عقد کا فیصلہ اسلامی طریقے پر کیا جائے گا ۔ 
اصول :  امام ابو حنیفہ  کا اصول یہ ہے کہ کفر کی حالت میں جو اس کے لئے جائز ہے اس کے مطابق نکاح جائز ہو گا ، البتہ نکاح کے بقاء کی حالت میں حرمت ہوتی ہو تو اب نکاح توڑ دیا جائے گا ۔     

Flag Counter