Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

278 - 465
ایجاب العدة حقاً للزوج لانہ لایعتقدہ بخلاف ما اذا کانت تحت مسلم لانہ یعتقدہ واذا صح النکاح فحالة المرافعة والاسلام حالة البقاء والشہادة لیست شرطا فیہا وکذا العدة لاتنافیہا کالمنکوحة اذا وطئت بشبة  (١٦٧٦) فاذا تزوج المجوسی امہ او ابنتہ ثم اسلما فرق بینہما)

کے مخاطب نہیں ہے اور نہیں ہے عدت کا واجب کر نا شوہر کے حق کے لئے اس لئے کہ کافر شوہر کے حق کا اعتقاد نہیں رکھتے ، بخلاف جبکہ عورت مسلمان کے تحت میں ہو اس لئے کہ مرد عدت کا اعتقاد رکھتا ہے ، اور جبکہ کفر کی حالت میں نکاح صحیح ہے تو مرافعہ اور اسلام کی حالت بقاء کی حالت ہے ، اور شہادت بقاء کی حالت میں شرط نہیں ہے ، ایسے ہی بقاء کی حالت کے منافی نہیں ہے ، جیسے کہ منکوحہ شبہ سے وطی کر لی جائے ۔ 
تشریح:   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ کفر کی حالت میں یہ شرط لگائے کہ دوسرے کی عدت میں شادی نہ کرے ، یہ اگر شریعت کے حق کی وجہ سے ہو تو ممکن نہیں کیونکہ  کافر اس کا مخاطب نہیں ہے ، اور شوہر کے حق کی وجہ سے ہو تو بھی ممکن نہیں کیونکہ وہ  شوہر کے لئے عدت کا اعتقاد نہیں رکھتے ، اور کفر کی حالت میں جب نکاح درست ہو گیا کیونکہ وہ اس کی شریعت میں جائز تھا  تو اب نکاح کے بقاء کی حالت ہے اور اس وقت وہ اسلام لائے ہیں اور دار القضاء میں مرافعہ کیا ہے تو بقاء کی حالت میں شہادت کی ضرورت نہیں، کیونکہ لوگ نکاح کی زندگی گزارتے ہیں اور گواہ مر چکے ہو ئے ہوتے ہیں۔ اسی طرح عدت بھی حالت بقاء میں منافی نہیں ہے ، مثلا عورت نے یہ سمجھا کہ شوہر مر گیا ہے اور اس نے نکاح کر لیا اور وطی بھی ہو گئی ، ] جسکو بالشبہ کہتے ہیں [بعد میں پہلا شوہر آگیا تو پہلا نکاح باقی ہے کیونکہ شوہر مرا نہیں تھا ، اور دوسرے شوہر کی عدت گزار نی ہو گی ، تو دیکھئے نکاح کے بقاء کی حالت میں عدت واجب ہوئی ، تو معلوم ہوا کہ نکاح کے بقاء کی حالت میں عدت منافی نہیں ہے ، اس لئے کافر کا نکاح اب بقاء کی حالت میں ہے اس لئے وہ درست رہے گا ، تفریق نہیںکرائی جائے گی ۔ 
اصول:  حرمت کی دو قسمیں ہیں ]١[ ایسی حرمت جو نکاح باقی رہتے ہوئے نا جائز ہو ، مثلا کفر کی حالت میں بہن سے نکاح کر لینا ، یا پانچ عورت سے نکاح کر لینا ، تو اسلام کے بعد اس کی تفریق کرائی جائے گی ]٢[ ایسی حرمت جو بقاء کی حالت میں نا جائز نہ ہو ، جیسے بغیر گواہ کے نکاح کر نا ، یا دوسرے کی عدت میں نکاح کر نا ، اسلام کے بعد اس کی تفریق نہیںکرائی جائے گی ۔    
ترجمہ:  (١٦٧٦)  اگر مجوسی نے اپنی ماں یا بیٹی سے شادی کی پھر دونوں اسلام لائے تو دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی۔  
وجہ:   (١) اصول گزر چکا ہے کہ کوئی ایسا کام کرے کہ اسلام لانے کے بعد اس پر بحال رکھنا حرام ہو تو تفریق کر دی جائے گی۔اب ماں اور بیٹی سے شادی کرنا حرام ہے ۔اس لئے اسلام لانے کے بعد تفریق کردی جائے گی۔البتہ اسلام لانے سے پہلے ذمیت کی وجہ سے اس کو چھیڑنے کے مجاز نہیں ہیں۔لیکن اسلام لانے کے بعد اسلام کے احکام پر چلنا ضروری ہے اس لئے تفریق کی 

Flag Counter