Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

277 - 465
٣   لہ ان الخطا بات عامة علی مامر من قبل فتلزمہم وانما لایتعرض لہم لذمتہم اعراضالاتقریرا واذا ترافعوا او اسلموا والحرمة قائمة وجب التفریق   ٤   ولہما ان حرمة نکاح المعتدة مجمع علیہا فکانوا ملتزمین لہا وحرمة النکاح بغیر شہود مختلف فیہ ولم یلتزموا احکامنا بجمیع الاختلافات
  ٥  ولابی حنیفة  ان الحرمة لایمکن اثباتہا حقاً للشرع لانہم لایخاطبون بحقوقہ ولا وجہ الی 

فاسد ہو گا ، لیکن جب تک کافر مسلمان نہیں ہوا اور دار القضاء میں نہیں آیا تب تک اس کو کچھ نہیں کہا جائے گا ، لیکن جب دار القضاء میں آیا تو اسلام کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔ اورحضرت صاحبین  فر ما تے ہیں کہ پہلی شکل یعنی بغیر گواہ کے نکاح کیا تو نکاح جائز ہے ، اور دوسری شکل یعنی دوسرے کی عدت میں شادی کی تو نکاح فاسد ہو گا ، جو امام زفر  کا قول ہے ۔ 
ترجمہ:  ٣   امام زفر  کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی کا خطاب عام ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا اس لئے کافروں کو بھی یہ حکم لازم ہے البتہ ذمی ہو نے کی وجہ سے اس کو چھیڑا نہیں جائے گا اعراض کرتے ہوئے اس کو ثابت کرتے ہوئے نہیں ، لیکن جب مرافعہ کیا اور اس لام لائے اور حرمت قائم ہے تو تفریق واجب ہے ۔
تشریح : امام زفر  فر ما تے ہیں کہ اسلام کا خطاب عام ہے اس لئے کفار کو بھی اس کے احکام لازم ہیں ، لیکن وہ ہمارے ذمی ہیں اس لئے جب تک اسلام نہ لائے اور دار القضاء میں مرافعہ نہ کرے ہم اس کو نہیں چھیڑیں گے ، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کو ہم ثابت رکھنا چا ہتے ہیں بلکہ صرف اعراض کے لئے ایسا کرتے ہیں ، لیکن جب مرافعہ کیا اور حرمت بھی قائم ہے تو تفریق کرا دی جائے گی ۔ 
 لغت:   ترافعوا: کسی کیس یا مقدمے کو فیصلے کے لئے حاکم کے پاس لیجانے کو مرافعہ کہتے ہیں ، اور اردو میں مرافعہ ا ستعمال ہو تا ہے۔
 ترجمہ:   ٤  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ عدت گزارنے والی عورت کے نکاح کی حرمت متفق علیہ ہے اس لئے کافر پربھی یہ لازم ہو گا، اور بغیر گواہ کے نکاح کی حرمت مختلف فیہ ہے اور کافر نے تمام اختلافات کے ساتھ ہمارے احکام کو لازم نہیں کیا ہے ] اس لئے ان کا نکاح جائز ہے [ 
تشریح:   صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ تمام اماموں کے یہاںعدت میں نکاح کر نا نا جائز ہے اس لئے یہ حکم کافر کو بھی لازم ہو گا ، اور بغیر گواہ کے نکاح کر نا بعض ائمہ کے یہاں جا ئز ہے اور بعض کے یہاں جائز نہیں ہے ، تو چونکہ اس میں اختلاف ہے اور کفار نے تمام اختلافات کے ساتھ احکام لازم کر نے کا التزام نہیں کیا ہے اس لئے یہ نکاح جائز رہے گا ،کم سے کم کچھ امام کے نزدیک تو جائز ہے ۔  
ترجمہ:  ٥  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ شریعت کے حق کی وجہ سے حرمت ثابت کر نا ممکن نہیں اس لئے کہ کافر اس کے حقوق 

Flag Counter