Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

273 - 465
 ٣  وعندہ یقع عن المامورلانہ طلب ان یعتق المامور عبدہ عنہ وہٰذامحال لانہ لاعتق فیما لایملکہ ابن اٰدم فلم یصح الطب فیقع العتق عن المامور ٤  ولنا انہ امکن تصحیحہ بتقدیم الملک بطریق الاقتضاء اذا لملک شرط لصحة  العتق عنہ فیصیر قولہ اعتق طلب التملیک منہ بالالف ثم امرہ باعتاق عبد الاٰمر عنہ وقولہ اعتقت تملیکا منہ ثم الاعتاق عنہ واذاثبت الملک للاٰمر فسد النکاح للتنافی بین الملکین (١٦٧٤) ولو قالت اعتقہ عنّی ولم تسم مالالم یفسد النکاح والولاء للمعتق )  

ترجمہ: ٣  اور امام زفر  کے نزدیک آزادی مأمور کی جانب سے واقع ہو گی اس لئے کہ بیوی نے مطالبہ کیا  کہ مأمور اپنا غلام میری جانب سے آزاد کرے اور یہ محال ہے اس لئے کہ ابن آدم جس کا مالک نہیں اس کو آزاد نہیں کر سکتا اس لئے اس سے آزادی کا مطالبہ کر نا صحیح نہیں ہے اس لئے آزدی مأمور ہی کی جانب سے واقع ہو گی ۔ 
تشریح :  امام زفر  کی دلیل یہ ہے کہ بیوی نے جب کہا کہ اس کو میری جانب سے ہزار کے بدلے آزاد کر دو ، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مجھسے غلام بیچو ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنا غلام میری جانب سے آزاد کرو اور کوئی آدمی دوسرے کے غلام کو اپنی جانب سے آزاد کر نے کا مطالبہ نہیںکر سکتا ، اس لئے مأمور کی جانب سے آزدی واقع ہو گی ، اور جب مأمور کی جانب سے آزادی ہوئی توبیوی اس کا مالک نہیں ہوئی اس لئے نکاح بھی نہیں ٹوٹے گا ۔ 
ترجمہ: ٤  اور ہماری دلیل یہ ہے کہ اس کے جملے کی تصحیح ممکن ہے بطور اقتضا کے ملک مقدم کر کے ، اس لئے کہ آزادی کے صحیح ہو نے کے لئے ملک ضروری ہے اس لئے بیوی کا قول ٫اعتق، ہزار کے بدلے میں آقا سے ملک طلب کر نا ہے پھر آمر نے اپنی جانب سے غلام آزاد کر نے کا حکم دیا ، اور آقا کا قول ٫اعتقت ، کا مطلب ہے کہ بیوی کو مالک بنا یا پھر  بیوی کی جانب سے آزاد کیا ، اور جب آمر کی ملک ثابت ہو گئی تو نکاح فاسد ہو جائے گا ، مالک اور مملوک کے درمیان تنافی کی وجہ سے ۔ 
تشریح :  ہماری دلیل یہ ہے کہ بیوی کے قول کی تصحیح ہو سکتی ہے ، وہ اس طرح کہ آزادی کے لئے بیوی کی ملک شرط ہے اس لئے اقتضاء یہ ثابت کیا جائے، اس طرح کہ اس کا قول ٫اعتق، کا مطلب یہ ہے کہ تم پہلے ہزار کے بدلے میں غلام کو بیچو اور مجھے مالک بناؤ ، پھر میری جانب سے اس کو آزاد کرو،اور بعد میںآقا کا قول ٫اعتقت ، کا مطلب یہ ہے کہ آقا نے یہ کہا کہ میں تمکو غلام کا مالک بناتا ہوں اور تمہاری جانب سے اس کو آزاد کرتا ہوں ۔ اس صورت میں بیوی شوہر کا مالک بنی اس لئے نکاح فاسد ہو جائے گا ، کیونکہ مالک اور مملوک کے درمیان نکاح نہیں ہو سکتا ہے ، ملک نکاح کے منافی ہے ۔ اور اگر٫ ہزار کے بدلے میں، کا لفظ نہیں بولتی تو بیچنا نہیں ہو تا ، اور خود آقا کی جانب سے آزاد ہو جا تا ، اور نکاح فاسد نہیں ہو تا کیونکہ بیوی شوہر کا مالک نہیں بنی ۔ تفصیل آگے آرہی ہے ۔ 
ترجمہ:  (١٦٧٤)  اور اگر بیوی نے کہا کہ اس کو میری جانب سے آزاد کر دیجئے اور مال کا نام نہیں لیا تو نکاح فاسد نہیں ہو گا اور 

Flag Counter