Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

272 - 465
  (١٦٧٣) قال واذاکانت الحرةتحت عبد فقالت لمولاہ اعتقہ عنی بالف ففعل فسدالنکاح) ١ وقال زفررحمہ اللہ لایفسد ٢ واصلہ انہ یقع العتق عن الاٰمر عند نا حتی یکون الولاء لہ ولونوی بہ الکفار ة یخرج عن عہد تہا

ترجمہ:  (١٦٧٣)  اگر آزاد عورت غلام کی بیوی ہو پس بیوی نے غلام کے آقاسے کہا کہ٫کہ میری جانب سے ہزار کے بدلے میں اس کو آزاد کردو ، اور آقا نے ایسا کیا تو نکاح ٹوٹ جائے گا ۔ 
 تشریح :   یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ بیوی شوہر کا مالک بن گئی تو نکاح ٹوٹ جائے گا ، اس لئے کہ مالک اور مملوک کے درمیان نکاح نہیںہو تا ، اور بیوی مالک نہیں بنی تو نکاح نہیں ٹوٹے گا ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ آزاد عورت غلام کی بیوی تھی ، بیوی نے غلام کے آقا سے کہا کہ میری جانب سے ہزار کے بدلے اس کو آزاد کر دو ، اور آقا نے آزاد کر دیا تو عورت کا نکاح فاسد ہو جائے گا عورت کو اس سے دو بارہ نکاح کر نا چا ہئے ۔
وجہ :  (١)  اس کی وجہ یہ ہے کہ آقا سے بیوی کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ غلام کو ہزار درہم کے بدلے میں بیچیں اور میرے مالک ہو نے کے بعد میری جانب سے آپ آزاد کردیں ، اور آقا نے آزاد کر دیا تو یہ آزاد ہو نا بیوی کی جانب سے ہوا اور بیوی سیدہ بن گئی ، اور جب بیوی مالک بن گئی تو اس کا نکاح فاسد ہو جائے گا ۔ (٢) اس اثر میں ہے کہ اپنے غلام سے نکاح درست نہیں ۔  (٢) اثر میں ہے  ان عمر بن الخطاب اتی بامرأة قد تزوجت عبدھا فعاقبھا وفرق بینھا و بین عبدھا وحرم علیھا الازواج عقوبة لھا۔(سنن للبیہقی ، باب النکاح وملک الیمین لا یجتمعان ج سابع ،ص ٢٠٦،نمبر١٣٧٣٦) اس اثر میں ہے کہ سیدہ کا نکاح غلام سے جائز نہیں ہے۔ 
ترجمہ:  ١  امام زفر  نے فر ما یا کہ نکاح فاسد نہیں ہو گا ۔
تشریح :   امام زفر  کی رائے یہ ہے کہ نکاح فاسد نہیں ہو گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انکے یہاں بیوی کی جانب سے آزاد نہیں ہو گا بلکہ آقا کی جانب سے آزاد ہو گا ، تو چونکہ بیوی شوہر کا مالک ہی نہیں بنی اس لئے نکاح بھی فاسد نہیں ہو گا ۔ 
ترجمہ:  ٢  اس کی اصل یہ ہے کہ ، ہمارے نزدیک آزادی حکم کر نے والی کی جانب سے واقع ہو گی یہاں تک کہ ولاء بھی بیوی ہی کو ملے گا ، اور اگر آزدا کر نے سے کفارے کی نیت کی تو اپنے عہدے سے نکل جائے گی ۔ 
تشریح :   یہاں حنفیہ کا قاعدہ بتا رے ہیں کہ آزدی حکم دینے والی یعنی بیوی کی جانب سے واقع ہو گی ، اور اس غلام کا ولاء بھی اسی کو ملے گی ، اور اگر اس نے اس حکم دینے سے کفارے کی نیت کی تو کفارہ بھی ادا ہو جائے گا ، اور کفارہ دینے کے عہدے سے نکل جائے گی ۔ 

Flag Counter