Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

271 - 465
٣   لخلوہا عن ملک الاب الا یری ان الابن ملکہا من کلّ وجہ فمن المحال ان یملکہا الاب من وجہٍ وکذا یملک من التصرفات مالا یبقی معہا ملکُ الاب لو کان فدلّ ذٰلک علیٰ انتفاء ملکہ الاانہ یسقط الحد للشبہة ٤ فاذاجازالنکاح صارماؤہ مصونا بہ فلم یثبت ملک  الیمین فلا تصیر ام ولد لہ ولاقیمة علیہ فیہا ولا فی ولد ہا لانہ لم یملکہما وعلیہ المہر لالتزامہ بالنکاح وولدہا حر لانہ ملکہ اخوہ فعتق علیہ بالقرابة   

ترجمہ:  ٣  اس لئے کہ باندی باپ کی ملکیت سے خالی ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ بیٹا اس کا پورے طور پر مالک ہے تو محال ہے کہ باپ بھی من وجہ مالک بنے ، ایسے ہی بیٹا ایسے تصرفات کا مالک ہے جس کے ہوتے ہوئے باپ کی ملکیت باقی نہیں رہ سکتی اگر ہو بھی ، یہ دلالت کرتا ہے باپ کی ملکیت کے انتفاء پر ، مگر یہ کہ شبہ کی وجہ سے حد ساقط ہو گئی ۔ 
تشریح :   حنفیہ کے یہاں باپ سے نکاح صحیح ہو نے کی دلیل عقلی ہے ، بیٹے کی باندی  سے نکاح اس لئے درست ہے کہ اس پر باپ کی ملکیت نہیں ہے ، (١)کیونکہ بیٹے کی ملکیت پورے طور پر ہے اس لئے باپ کی ملکیت من وجہ بھی نہیں ہو سکتی (٢) بیٹا اس باندی میں ایسے تصرفات کر سکتا ہے کہ باپ کی ملکیت ہو بھی تو باقی نہیں رہ سکتی ، مثلا وہ بغیر باپ کی اجازت کے باندی کو بیچ سکتا ہے، رہن پر رکھ سکتا ، ہبہ کر سکتا ہے ، آزاد کر سکتا ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ کسی بھی اعتبار سے باپ کی ملکیت اس پر نہیں ہے اس لئے نکاح بھی کر سکتا ہے ، البتہ ملکیت نہ ہو نے کے با وجود بھی وطی سے حد اس لئے لازم نہیں ہو گی کہ بیٹے کے مال میں ملکیت کا شبہ ہے ، اور حد شبہ سے ساقط ہو جاتی ہے ، اس لئے حد ساقط ہو جائے گی ، یوں بھی باپ کے احترام میں حد لازم نہیں ہو نی چا ہئے ۔
ترجمہ: ٤   پس جب نکاح جائز ہو گیا تو اس کا نطفہ اس سے محفوظ ہو گیا اس لئے باپ کے لئے ملک یمین ثابت نہیں ہوگی، اور وہ ام ولد بھی نہیں بنے گی ، اور نہ باپ پر باندی کی قیمت ہو گی ، اور نہ اس کے بچے کی قیمت ہو گی اس لئے کہ باپ ان دو نوں کا مالک نہیں بنا ، اور باپ پر مہر لازم ہو گا نکاح کے ذریعہ لازم کر نے کی وجہ سے ، اور اس کا بچہ آزاد ہو گا اس لئے کہ اس کا بھائی مالک ہوا، اس لئے قرابت کی وجہ سے بھائی پر آزاد ہو جائے گا ۔ 
تشریح :  بیٹے کے نکاح کرانے کی وجہ سے باندی  کے ساتھ باپ کا نکاح صحیح ہو گیا ، اس لئے اب شارح چھ مسئلے متفرع کر رہے ہیں ]١[ نکاح کے ذریعہ باپ کا نطفہ محفوظ ہو گیا اس لئے اب  باپ کے لئے ملک یمین ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ]٢[ باندی اب باپ کی ام ولد نہیں بنے گی ]٣[ چونکہ باپ کی باندی نہیںبنی اس لئے باپ پر اس کی قیمت لازم کر نے کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔]٤[اور بچے کی قیمت بھی لازم نہیں ہو گی کیونکہ باپ بچے کا مالک نہیں بنا ، یہ توبھائی کی ملکیت میں ہے ]٥[چونکہ باپ نے نکاح کیا ہے اس لئے باپ پر مہر لازم ہو گا ]٦[ بھائی اس بچے کا مالک بنا اس لئے قرابت کی وجہ سے بچہ آزاد ہو جائے گا ۔ 
 
Flag Counter