Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

270 - 465
٥  والمسألة معروفة  (١٦٧٢) قال  ولو کان الابن زوجہا اباہ فولد ت لم تصر امَّ ولدٍ لہ ولاقیمة علیہ وعلیہ المہروولدہاحرّ )   ١  لانہ صح التزوج عندنا  ٢  خلافاً للشافعی  

وجہ :   اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ پہلے باپ کی ملکیت نہیں تھی ، یہ تو ام ولد کا حکم مان کر اس کی ملکیت قرار دیتے ہیں ، اور جب ام ولد مان لیا اور پھر ملکیت ہوئی تو وطی بیٹے کی ملکیت میں ہوئی باپ کی ملکیت میں نہیں ہوئی اس لئے بیٹے کو باندی کا مہر ملے گا ، اس کی مثال یہ ہے کہ زید اور عمر کے درمیان باندی مشترک تھی ، پھر زید نے اس سے وطی کر کے بچہ پیدا کر لیا اور بچے کا دعوی بھی کیا تو بعد میں اس کی پوری ملکیت کر دی جائے گی اور یہ باندی اس کی ام ولد بن جائے گی ، لیکن جب وطی کر رہا تھا تو اس کی ملکیت آدھی تھی اور آدھی ملکیت عمر کی تھی اس لئے آدھا مہر عمر کو دینا ہو گا ، اور یہاں وطی کے وقت پوری ملکیت بیٹے کی تھی اس لئے پورا مہر بیٹے کے حوالے کر نا ہو گا ۔
ترجمہ:  ٥  اور مسئلہ مشہور ہے ۔ 
 تشریح :   جامع صغیر وغیرہ میں یہ مسئلہ مشہور ہے کہ ، حدیث کی بنا پر چونکہ بیٹے کی چیز کسی نہ کسی حیثیت سے باپ کی ملکیت ہے اس لئے چا ہے قیمت ہی سے صحیح وطی سے پہلے باپ کی ملکیت ثابت کی جائے گی تا کہ زنا کا ارتکاب نہ ہو اور بچہ غلام نہ بن جائے۔اور امام زفر اور امام شافعی  کے نزدیک بچہ پیدا ہو چکا ہے اس مجبوری سے بعد میں باپ کی ملکیت ثابت کرتے ہیں ۔ 
ترجمہ: ( ١٦٧٢)  اگر بیٹے نے اپنی باندی کا نکاح باپ سے کرا دیا اور اس نے بچہ دیا تو وہ اس کی ام ولد نہیں بنے گی اور نہ باپ پر باندی کی قیمت ہو گی ، اور باپ پر مہر ہو گا ، اور اس کا بچہ آزاد ہو گا ۔ 
 ترجمہ:   ١  اس لئے کہ نکاح صحیح ہے ۔ 
تشریح :   بیٹے کی باندی حقیقت میں باپ کی ملکیت نہیں ہے بلکہ خالص بیٹے کی ملکیت ہے اس لئے اگر بیٹے نے باپ سے نکاح کرا دیا تو یہ نکاح صحیح ہے ، اس لئے یہ باندی اس کی ام ولد نہیں بنے گی ، اور باپ پر باندی کی قیمت بھی لازم نہیں ہو گی ، بلکہ اس کا مہر لازم ہو گا اس لئے کہ بیوی ہو نے کی حیثیت سے وطی کیا ہے ، البتہ جو بچہ پیدا ہوا وہ آزاد ہو گا کیونکہ وہ اپنے بھائی کا مملوک بنا ہے اور کوئی ذی رحم محرم کا مالک بنا تو وہ آزاد ہو جا تا ہے ، اس لئے یہ بچہ آزاد ہو جائے گا ۔ 
ترجمہ:  ٢  بر خلاف امام شافعی  کے ۔ 
تشریح :   امام شافعی  کی رائے ہے کہ بیٹے کی باندی سے نکاح صحیح نہیں ہے ، وہ فر ماتے ہیں کہ باپ کسی نہ کسی درجے میں اس باندی کا مالک ہے اور جب مالک ہے تو اس سے نکاح درست نہیں ہے ، کیونکہ مملوک سے نکاح درست نہیں ہے ۔ 

Flag Counter