Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

269 - 465
٣   ثم ہٰذا الملک یثبت قبل الاستیلاد شرطاً لہ اذا لمصحح حقیقةُالملک او حقُّہ وکل ذٰلک غیر ثابت للاب فیہا حتی یجوز لہ التزوّج بہا فلا بد من تقدیمہ فتبین ان الوطی یلاقی ملکہ فلا یلزمہ العقر  ٤  وقال زفر رحمہما اللّہ یجب المہر لانہما ےُثبتان الملک حکما للاستیلادِ کما فی الجارےة المشترکة وحکم الشئی یعقبہ  

اس لئے بغیر قیمت کے بھی اولاد کے مال کا مالک بنے گا ،اور نسل کو باقی رکھنا اتنا اہم نہیں ہے اس لئے باندی کی قیمت دینی ہو گی، اور وطی سے پہلے ہی باپ کی ملکیت ہو جائے گی تا کہ زنا کا ارتکاب نہ ہو ، اور جب وطی سے پہلے ہی باندی باپ کی ہو گئی  تو اس سے بچہ ہو گا وہ آزاد ہو گا اور باندی اس کی ام ولد بن جائے گی ۔  
وجہ :   اس حدیث میں ہے کہ باپ بیٹے کا مال استعمال کر سکتا ہے ۔ عن عمر ابن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان رجلا اتی النبی  ۖ فقال یا رسول اللہ  !ان لی مالا و ولدا و ان والدی یحتاج مالی قال انت و مالک لوالدک، ان اولادکم من اطیب کسبکم فکلوا من کسب اولادکم ۔ ( ابو داود شریف ، باب الرجل یأکل من مال والدہ ، ص ٥٠٨، نمبر ٣٥٣٠) اس حدیث میں ہے کہ اولاد کے مال میں سے کھاؤ ، کیونکہ وہ بھی کسب میں سے ہے ۔  
ترجمہ: ٣  پھر یہ ملک بچہ پیدا کر نے سے پہلے شرط کے طور پر ثابت  کی جائے اس لئے کہ ام ولد کو صحیح کر نا حقیقت ملک پر ہے، یا حقیقت کے ملک کے حق پر ہے اور باپ کے لئے یہ دونوں ثابت نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ باپ کا اس باندی سے نکاح کر نا جائز ہے اس لئے اس کا مقدم ہو نا ضروری ہے ، پس ظاہر ہوا کہ وطی ملک کے اندر ہے ، اس لئے باپ کو عقر لازم نہیں ہو گا ۔ 
 تشریح :  باندی کے ساتھ باپ کے وطی کر نے سے پہلے باپ کی ملکیت ثابت کر نا شرط ہے ، کیونکہ ام ولد اس وقت بنتی ہے جبکہ وطی سے پہلے اس پر حقیقی ملک ہو ، یا ملک کا حق ہو ، جیسے مکاتب کی باندی پر حقیقی ملک نہیں ہو تی ہے ، لیکن مالک بننے کا حق ضرور ہو تا ہے کہ مکاتب کتابت سے انکار کر جائے تو اس کی باندی پر آقا کی ملکیت ہو جائے گی ، اور یہاں بیٹے کی باندی پر نہ حقیقی ملک  ہے اور نہ ملک بننے کا حق ہے ، یہی و جہ ہے کہ باپ اس باندی سے نکاح کر نا چا ہے تو کر سکتا ہے ، چونکہ کسی قسم کی ملکیت نہیںہے اس لئے  یوں سمجھا جائے گا کہ وطی کر نے سے پہلے باپ اس باندی کا مالک بن گیا ، پھر وطی کیا ، اور یہ باندی ام ولد بنی ۔ اور جب اپنی باندی سے وطی کیا تو باپ پر عقر  لازم نہیں ہو گا ۔ ۔ عقر : غیر کی ملک میں وطی کر نے کی قیمت کو عقر کہتے ہیں ۔
 ترجمہ: ٤  امام زفر  اور امام شافعی  نے فر ما یا کہ مہر واجب ہو گا اس لئے کہ وہ حضرات  ملک کو استیلاد کا حکم  مان کر ثابت کرتے ہیں ، جیسا کہ مشترکہ باندی میں ، اور کسی چیزکا حکم اس چیز کے بعد آتی ہے ۔ 
تشریح :  امام زفر  اور امام شافعی  کے یہاں باپ پر مہر لازم ہو گا ۔ 
 
Flag Counter