Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

257 - 465
 (١٦٦٢) فان بوأہا معہ بیتاً فلہا النفقة والسکنی والا فلا )   ١   لان النفقة تقابل الاحتباس (١٦٦٣)  ولو بوأہا بیتا ثم بدالہ ان یستخدمہا لہ ذلک )   ١   لان الحق باق لبقاء الملک فلایسقط بالتبوےة کمالا یسقط بالنکاح   ٢   قال رضی اللہ عنہ ذکر تزویج المولی عبدہ وامتہ ولم یذکر رضاہما وہذا یرجع الی مذہبنا ان للمولی اجبارہما علی النکاح وعند الشافعی لا اجبار فی العبد وہو رواےة عند ابی حنیفة  

لغت:   یبوء  : رات گزروانا، اسی سے ہے٫ بوأ بیتا، رات گزار نے کے لئے گھر دینا ۔ ظفر : کامیاب ہونا،موقع پانا۔
ترجمہ:  ( ١٦٦٢)   اگر باندی کو شوہر کے ساتھ رات گزارنے دیا تو اس کے لئے نفقہ اور سکنی ہو گا ، اور اگر نہیں دیا تو نہیں ہو گا۔  
ترجمہ:  ١   اس لئے کہ نفقہ احتباس کے بدلے میں ہے ۔ 
تشریح :   آقا نے باندی کو شوہر کے یہاں رات گزارنے کے لئے بھیج دیا تو اس باندی کا نفقہ اور سکنی  شوہر پر لازم ہو گا ، اور اگر نہیں بھیجا تو شوہر پر نفقہ اور سکنی نہیں ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نفقہ اور سکنی احتباس، یعنی شوہر کے یہاں رہنے کی وجہ سے لازم ہو تا ہے ، اس لئے احتباس نہیں ہو گا تو شوہر پر نفقہ اور سکنی بھی لازم نہیں ہو گا ۔      
ترجمہ:  ( ١٦٦٣)  اگر باندی کو رات گزارنے کے لئے دیا پھر آقا کو خیال آیا کہ باندی سے خدمت لے تو اس کو اس کا حق ہے۔ 
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ ملکیت کے باقی رہنے کی وجہ سے اس کا حق باقی ہے ، رات گزار نے دینے سے ساقط نہیں ہو گا ، جیسے کہ نکاح کرانے سے ساقط نہیں ہو تا ہے ۔ 
تشریح :   اگر باندی کو شوہر کے یہاں رات گزارنے کے لئے دیا پھر خیال ہوا کہ خدمت کے لئے اپنے گھر پر رکھوں تو آقا کو اس کا حق ہے ، اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ آقا کی ملکیت ابھی بھی باقی ہے اس لئے رات گزارنے دینے سے خدمت لینے کا حق ساقط نہیں ہوا جس طرح نکاح کرانے کی وجہ سے خدمت لینے کا حق ساقط نہیں ہو تا ہے ۔۔ بدا لہ : اس کے لئے ظاہر ہوا ، اس کو خیال آیا ۔ 
 ترجمہ:  ٢  مصنف  نے فر ما یا کہ یہ ذکر کیا کہ آقا اپنے غلام اور باندی کا نکاح کرائے اور یہ ذکر نہیں کیا کہ انکی رضامندی بھی ہو ، یہ ہمارے مذہب کی طرف اشارہ ہے کہ آقا کو دو نوں کو نکاح پر مجبور کر نے کا حق ہے ۔اور امام شافعی  کے نزدیک غلام میں مجبور نہیں کر سکتے ، یہی ایک روایت امام ابو حنیفہ  کا ہے ۔  
تشریح :   جامع صغیر میں ہے کہ آقا اپنے غلام اور باندی کا نکاح کرائے اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ انکی رضامندی ہو یا نہ ہو ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ آقا غلام اور باندی کی رضامندی کے بغیر نکاح کرا سکتا ہے ، یہ ہمارا مذہب ہے ۔ امام شا فعی  کا مسلک یہ ہے کہ 

Flag Counter