Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

252 - 465
(١٦٥٧) واذا تزوج العبد بغیر اذن مولاہ فقال المولی طلقہا اوفارقہا فلیس ہذا باجازة )   ١    لانہ یحتمل الرد لان رد ہذا العقد ومتارکتہ یسمی طلاقا ومفارقة وہو الیق بحال العبد المتمرد او ہو ادنی فکان الحمل علیہ اولی  
(١٦٥٨) وان قال طلقہا تطلیقة تملک الرجعة فہذا اجازة )    ١   لان الطلاق الرجعی لایکون الافی نکاح صحیح فتتعین الاجازة  

اس لئے انکی کمائی سے ادا کیا جائے گا انکی ذات سے ادا نہیں کیا جائے گا ۔ 
تشریح :   مدبر اور مکاتب کچھ نہ کچھ آزاد ہو چکے ہیں اس لئے وہ بیچے نہیں جا سکتے اور نہ ایک ملک سے دوسری ملکیت کی طرف منتقل کئے جا سکتے ہیں اس لئے انکی کمائی سے مہر ادا کیا جائے گا، بیچ کر نہیں ۔
لغت:   لا من انفسہما : ان دو نوں کی ذات سے نہیں ، یعنی مکاتب اور مدبر کو بیچ کر مہر ادا نہیں کیا جائے گا ۔
 ترجمہ:  ( ١٦٥٧)  اگر غلام نے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کیا پس آقا نے کہا کہ اس کو طلاق دے دو ، یا اس کو جدا کر دو تو یہ اجازت نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:    ١  اس لئے کہ یہ جملہ انکار کا احتمال رکھتا ہے ، اس لئے کہ اس عقد کو رد کرنے اور اس کو چھوڑ دینے کو طلاق اور مفارقت کہتے ہیں ، اور یہ سرکش غلام کے حال کے لائق ہے ، یا وہ اولی ہے اس لئے اس پر حمل کر نا زیادہ بہتر ہے ۔
تشریح :   غلام نے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کیا ، پس آقا نے کہا کہ عورت کو طلاق دے دو ، یا عورت کو جدا کر دو ، تو مصنف فر ما تے ہیں کہ اس دو نوں جملوں سے نکاح کی اجازت نہیں سمجھی جائے گی ، کیونکہ یہ جملے انکار کا احتمال رکھتے ہیں کیونکہ نکاح کو رد کرنے اور اس کو چھوڑنے کو بھی طلاق اور مفارقت کہتے ہیں ، بلکہ سرکش غلام کے لئے یہی لائق ہے کہ اس کو نکاح کی اجازت نہ دی جائے ، یا یوں کہئے کہ یہ جملے رد کا احتمال رکھتے ہیں اس لئے رد پر محمول کئے جائیں گے اور نکاح کی اجازت نہیں ہو گی ۔
لغت :   متمرد :  تمرد سے مشتق ہے ،سرکش ۔ ادنی : زیادہ قریب ہے ، زیادہ بہتر ہے ۔
ترجمہ:  (١٦٥٨)  اور اگر آقا نے کہا کہ عورت کو ایسی طلاق دو کہ رجعت کا مالک ہو سکتے ہو تو یہ اجازت سمجھی جائے گی ۔ 
ترجمہ:    ١  اس لئے کہ طلاق رجعی صحیح نکاح میں ہو تی ہے اس لئے اجازت متعین ہے ۔ 
تشریح :    اگر آقا نے غلام سے کہا کہ ایسی طلاق دو جس سے رجعت ہو سکے تو اس جملے سے نکاح کی اجازت سمجھی جائے گی ، کیونکہ طلاق رجعی صحیح نکاح کے بعد ہو تی ہے ، اس لئے اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلے صحیح نکاح کرو پھر اس کو طلاق رجعی دو اس لئے اس جملے میں اجازت متعین ہے ۔ 

Flag Counter