(١٦٥١) فان تزوج الذمی ذمےة علیٰ خمراو خنزیر ثم اسلما اواسلم احدہما فلہاالخمر والخنزیر) ١ ومعناہ اذا کانا باعیانہما والاسلامُ قبل القبض ٢ وان کانا بغیر اعیانہما فلہا فی الخمر القیمة وفی الخنزیر مہر المثل وہٰذا عند ابی حنیفة
اختلاف پر ہیں ۔
تشریح : بعض حضرات نے فر ما یا کہ نصرانی جب مہر میں مردار رکھے ، یا مہر کے بارے میں چپ رہے تو امام ابو حنیفہ کی ایک روایت یہ ہے کہ کچھ لازم نہیں ہو گا ۔ اور دوسری روایت یہ ہے کہ ان دونوں صورتوں میں مہر مثل لازم ہو گا، جیسا کہ صاحبین نے فر ما یا ، اس صورت میں کوئی اختلاف نہیں رہے گا، لیکن صحیح روایت یہ ہے کہ تینوں صورتوں میں صاحبین سے اختلاف ہے ، اورعورت کے لئے کوئی مہر نہیں ہو گا ۔ ]١[ مہر میتہ ہو تب بھی ]٢[ مہر کی نفی کی ہو تب بھی ]٣[ اور مہر سے سکوت کیا ہو تب بھی ۔
ترجمہ: (١٦٥١) اگرذمی نے ذمیہ سے شراب اور سورکے بدلے نکاح کیا پھر دو نوں مسلمان ہوئے ، یا دونوں میں سے ایک مسلمان ہوئے تو عورت کے لئے شراب اور سور ملیں گے ۔
ترجمہ: ١ اس کا معنی یہ ہے کہ عین شراب اور سور متعین ہو ، اور مسلمان ہو نا قبضہ سے پہلے ہو ۔
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مہر میں سور اور شراب متعین ہو تو نکاح کے عقد کے وقت ہی عورت اس کا مالک بن گئی اور وہ چیز اس کی ہو گئی اس لئے مسلمان ہو نے کے بعد شراب اور سور ہی ملے گا کیونکہ وہ چیز پہلے سے اس کی تھی ۔ اوراگر شراب اور سور متعین نہیں تھے تو نکاح کے وقت وہ چیزعورت کی نہیں ہوئی قبضہ کے وقت عورت کی ہو گی ، اور مسلمان ہو جانے کی وجہ سے وہ شراب اور سور کا مالک نہیں بن سکتی اس لئے اس کو شراب کی قیمت اور سور کی شکل میں مہر مثل ملے گا ۔
صورت مسئلہ یہ ہے کہ ذمی مرد نے ذمیہ عورت سے شراب یا سور کے بدلے میں نکاح کیا ، پھر دو نوں مسلمان ہو گئے یاایک مسلمان ہو گیا تو اگر شراب یا سور متعین تھا تو عورت کو وہی شراب اور وہی سور ملے گا ۔
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر شراب یا سور متعین ہو تو نکاح کے عقد کے وقت ہی عورت اس کا مالک بن گئی ، اس لئے مسلمان سے پہلے ہی عورت اس چیز کا مالک ہے اس لئے مسلمان ہو نے کے بعد بھی عورت کو وہی شراب اور وہی سور ملیں گے ۔
ترجمہ: ٢ اور اگر دو نوں متعین نہ ہوں تو شراب کی شکل میں عورت کے لئے قیمت ہے اور سور کی شکل میں مہر مثل ، یہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ہے ۔
تشریح : اگر شراب اور سور نکاح کرتے وقت متعین نہ ہوں بلکہ شوہر کے ذمے میں ہوں یہ دو نوں بیوی کی ملکیت میں نہیں گئیں بلکہ شوہر کی ملکیت میں ہیں اور اب دو نوں مسلمان ہو چکے ہیں اس لئے اب عورت کی ملکیت میں ان حرام چیزوں کو منتقل کر نا جائز نہیں