(١٤٩٠) ومن امر رجلاً بان یزوّج ابنتہ الصغیرة فزوجہا والاب حاضر بشہادة رجل سواہما جاز النکاح ) ١ لان الاب یجعل مباشراً لاتحاد المجلس فیکون الوکیل سفیرا ومعبرا فیبقی المزوج شاہداً ٢ وان کان الاب غائبا لم یجز لان المجلس یختلف فلایمکن ان یجعل الاب مباشراً
اور یہاں صورت یہ ہے کہ ذمی نے شوہر کے کلام کو سنا ہے ، اس لئے سننے کو نہ سننے پر قیاس نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
اصول : نکاح کا معاملہ بار بار پیش آتا ہے اس لئے اس کی گواہی میں تھوڑا چھوٹ ہے ، کہ فاسق اور ذمی کی گواہی سے بھی منعقد ہو جا تا ہے۔
ترجمہ :(١٤٩٠) کسی نے دوسرے کو اپنی چھوٹی بیٹی کے نکاح کرانے کا حکم دیا ، پس اس کا نکاح کرایا اس حال میںکہ باپ حاضر تھا ان دو نوں کے علاوہ ایک مرد کی گواہی سے تو نکاح جائز ہے ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ باپ کو نکاح کا عاقد قرار دیا جائے گا مجلس کے متحد ہو نے کی وجہ سے ، پس وکیل سفیر محض اور اورالفاظ کو تعبیر کرنے والا ہو گا اس لئے نکاح کرانے والا گواہ بن جائے گا ۔
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کسی نہ کسی طرح دو گواہ پورے ہو جائیں تو نکاح منعقد ہو جائے گا ، اور دو گواہ پورے نہ ہوںتو نکاح نہیںہو گا ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ مثلا زید باپ نے اپنی چھوٹی بیٹی کے نکاح کا حکم عمر کو دیا ، عمر نے خالد ایک گواہ کے سامنے ساجد سے لڑکی کی شادی کرا دیا ، اور اس مجلس میں باپ بھی مو جود تھا تو نکاح ہو جائے گا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں گو یا کہ باپ خود نکاح کرانے والا ہو گیا ، اور عمر ]وکیل [ گواہ ہو گیا ، اور خالد دوسرا گواہ مو جود ہے اس لئے دو گواہ ہو گئے ، اور ساجد خود نکاح کو قبول کر نے والا ہو گیا ، اس لئے نکاح ہو جائے گا ۔ اور یوں سمجھا جائے گا کہ عمر ]وکیل [ نے جو نکاح کا ایجاب کیا ہے وہ صرف باپ کی بات کو نقل کر رہا ہے اور سفیر محض ہے ، ورنہ یہ ایجاب اصل میں باپ کی طرف سے ہے ۔
وجہ : اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال لا نکاح الا بولی ، و خاطب ، و شاھدی عدل ۔ ( سنن بیہقی ، باب لا نکاح الا بشاھدین عدلین ، ج سابع ، ص ٢٠٣، نمبر ١٣٧٢٢) اس نکاح میں باپ ولی ہو گیا ، ساجد خاطب یعنی نکاح قبول کر نے والا ہوا ، اور عمر اور خالد دو گواہ ہو گئے ، اس لئے نکاح ہو جائے گا ۔
لغت : مباشرا : خود کر نے والا ۔ سفیر : بیچ کا آدمی ۔معبر : کسی کی بات کو نقل کر نے والا۔یہاں باپ کی بات کو نقل کر نے والا ہے ۔ مزوج : زوج سے مشتق ہے ، نکاح کرانے والا ۔
ترجمہ : ٢ اور اگر باپ غائب ہو تو نکاح جائز نہیں ہو گا ، اس لئے کہ مجلس مختلف ہے تو ممکن نہیں ہے کہ باپ کو خود کر نے والا قرار دیا جائے ۔