Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

23 - 465
٣ ولہما ان الشہادة شرطت فی النکاح علی اعتبار اثبات الملک لورودہ علی محل ذی خطر لا علی اعتبار وجوب المہر اذ لا شہادة تشترط فی لزوم المال وہما شاہدان علیہا ٤  بخلاف ما اذا لم یسمعا کلام الزوج لان العقد ینعقد بکلامیہما  والشہادة شرطت علی العقد  

منکم أو آخران من غیر کم ان انتم ضربتم فی الارض فأصابتکم مصیبة الموت (آیت ١٠٦ سورة المائدہ ٥) اس آیت میں ہے کہ اے ایمان والو تمہارے اپنے میں سے دو گواہ ہوں،یعنی مسلمان گواہ ہوں۔اس لئے ذمیہ سے نکاح کے لئے بھی دو مسلمان گواہ ضروری ہیں۔(٢)عن شریح قال : لا تجوز شھادة الیھودی و النصرانی الا فی سفر ، و لا تجوز الا علی وصیة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما تجوز فیہ شھادة الیھودی والنصرانی ، ج رابع ، ص ٤٩٥، نمبر ٢٢٤٣٩مصنف عبد الرزاق ، باب شھادة اھل الکفر علی اھل الاسلام ، ج ثامن ، ص ٢٨١، نمبر ١٥٦٣٠)  اس اثر میں ہے کہ غیر مسلم کی گواہی صرف سفر میں جائز ہے اور بھی کوئی نہ ہو تو وصیت میں جائز ہے۔ 
 ترجمہ : ٣  اور شیخین کی دلیل یہ ہے کہ نکاح میں شہادت کی شرط لگائی گئی ہے ملک بضع کے ثابت کرنے کے اعتبار سے ، با عظمت محل پروارد ہو نے کی وجہ سے ، مہر کے وجوب کے اعتبار سے نہیں ، اس لئے کہ مال واجب ہو نے میںشہادت شرط لگائی نہیں جا تی ، اس لئے دو نوں ذمی ذمیہ کے خلاف گواہ ہیں ۔ 
 تشریح :   نکاح میں گواہ دو باتوں کے لئے ہو سکتا ہے ]١[ عورت کے بضع پر ملکیت کے لئے ]٢[ یا مرد پر عورت کا مہر ثابت کر نے کے لئے ۔ 
امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف فر ما تے ہیں کہ نکاح میں گواہی کی شرط ملک بضع ثابت کر نے کے لئے ہے ، کیونکہ وہ محترم محل ہے مرد پر مہر ثابت کرنے کے لئے نہیں ہے ، کیونکہ نکاح کے وقت مہر کا تذکرہ نہ کرے تب بھی نکاح ہو جا تا ہے ، حلانکہ اس وقت بھی گواہ ضروری ہے ، پس جب گواہ اس لئے ہے کہ عورت پر مرد کا ملک بضع ثابت ہو تو یہ دونوںذمی گواہ مرد کے فائدے کے لئے ہوئے ، اور اوپر گزرا کہ مسلمان کے فائدے کیلئے غیر مسلم گواہ بن سکتا ہے ، اس لئے ذمیہ سے نکاح کرتے وقت دو ذمی کی گواہی جائز ہے ۔
لغت:   محل ذی خطر : ذی خطر، یعنی با عظمت محل ، اس سے ملک بضع مراد ہے ، یعنی عورت سے جماع کاحق ۔ورود : وارد ہو نا ،آنا۔
ترجمہ :٤  بخلاف جبکہ شوہر کے کلام کو سنا ہی نہیں اس لئے کہ عقد دونوں کے کلام سے منعقد ہو تا ہے ، اور شہادت عقد پر شرط ہے۔ 
تشریح :  یہ امام محمد کو جواب ہے کہ ، نکاح میاں بیوی دو نوں کے کلام یعنی ایجاب اور قبول سے منعقد ہو تا ہے ، اور اس عقد پر گواہ ہو نا شرط ہے ، پس اگر شوہر کے کلام کو گواہ نے سنا ہی نہیں تو نکاح کیسے منعقد ہو گا ؟ اسلئے نہ سننے کی صورت میں نکاح منعقد نہیں ہو گا ، 

Flag Counter