Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

238 - 465
 ٤  واما الثانی فوجہ قولہما ان مہر المثل صار دینا فی ذمتہ کالمسمی فلا یسقط بالموت کما اذا مات احدہما  ٥   و لابی حنیفة ان موتہما یدل علی انقراض اقرانہما فبمہر من یقدر القاضی مہر المثل  (١٦٤٨) ومن بعث الی امرأتہ شیئا فقالت ہو ہدےة وقال الزوج ہو من المہر فالقول قولہ ) ١ لانہ ہو المملک فکان اعرف بجہة التملیک کیف وان الظاہر انہ یسعی فی اسقاط الواجب 

ترجمہ  :  ٤  بہر حال دوسری صورت میں تو صاحبین  کے قول کی وجہ یہ ہے کہ مہر مثل شوہر کے ذمے قرض ہو گیا، جیسے متعین شدہ قرض تھا اس لئے موت کی وجہ سے مہر ساقط نہیں ہو گا ، جیسا کہ دو نوں میں سے ایک مر جائے تو مہر مثل ساقط نہیں ہو تا ہے ۔ 
تشریح :  دوسری صورت یہ ہے کہ مہر شروع سے متعین ہی نہ ہو مہر مثل لازم ہو تا ہے ، اس لئے مہر مثل شوہر کے ذمے قرض ہو گیا ، جیسا کہ مہر متعین ہو تو یہ مہر شوہر کے ذمے قرض ہو جا تا ہے اسی طرح مہر مثل شوہر کے ذمے قرض ہو گیا اس لئے پہلے اس کو ادا کیا جائے گا اس کے بعد شوہر کی وراثت تقسیم ہو گی ۔
وجہ :   اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے میاں بیوی میں سے ایک کا انتقال ہو جائے تب بھی مہر مثل کا فیصلہ کیا جا تا ہے اور وہ ساقط نہیں ہو تا اسی طرح دو نوں کا انتقال ہوجائے تب بھی صاحبین  کے نزدیک مہر مثل کا فیصلہ کیا جائے گا وہ ساقط نہیں ہو گا ۔ 
 ترجمہ  : ٥  اور امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ ان دو نوں کی موت دلالت کرتی ہے ان کے اقران کے ختم ہو نے پر تو کس کے مہر سے مہر مثل کا فیصلہ کیا جائے گا !۔
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ میاں بیوی دو نوںکے مرنے سے انکے اقران ختم ہو گئے اور مہر مثل کا فیصلہ کیا جا تا ہے ہم عمر کے ہو نے سے اور گویا کہ انکے ہم عمر نہیں رہے اس لئے مہر مثل کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ، اس لئے جو منکر ہے اس کی بات مان کر فیصلہ کیا جائے گا ۔ 
ترجمہ  : (١٦٤٨)  کسی نے اپنی عورت کو کچھ بھیجا تو عورت نے کہا کہ یہ ہدیہ ہے اور شوہر نے کہا کہ وہ مہر ہے تو شوہر کے قول کا اعتبار ہے۔  ١  اس لئے کہ وہی مالک  بنانے والا ہے تو وہی مالک بنانے کیی جہت کو جانتا ہے ، اور ظاہر یہی ہے کہ واجب ساقط کرنے کی کوشش کرے گا ۔ 
تشریح :   شوہر نے بیوی کو کچھ بھیجا تو عورت نے کہا کہ یہ ہدیہ ہے اور شوہر نے کہا کہ یہ مہر میں سے ہے تو شوہر کی بات مانی جائے گی اور وہ مہر میں سے شمار ہو گا ۔
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ شوہر اس چیز کا مالک ہے اس لئے اس کو ہی معلوم ہو گا کہ یہ مال کس چیز کے لئے ہے (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ مہر ادا کر نا واجب ہے اور آدمی واجب پہلے ادا کرتا ہے اس لئے غالب گمان بھی یہی ہے کہ وہ مہر ہی ادا کیا ہو گا ۔
  
Flag Counter