Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

236 - 465
 ٢  وعند ابی یوسف القول قول الورثة الا ان یأتوا بشیٔ قلیل  ٣  وعند محمد الجواب فیہ کالجواب فی حالة الحےٰوة  ٤   وان کان فی اصل المسمی فعند ابی حنیفة القول قول من انکرہ فالحاصل انہ لا حکم لمہر المثل عندہ بعد موتہما علی مانبینہ من بعد ان شاء اللہ  (١٦٤٧) واذا مات الزوجان وقد سمی لہا مہرا فلورثتہا ان یاخذوا ذلک من میراثہ وان لم یسم لہا مہرا فلا شیٔ لورثتہا )

کرے تو اس کو بھی مان لیا جائے گا ، اس کا استثناء نہیں کیا جائے گا ، کیونکہ وہ منکر ہے اس لئے گواہ نہ ہو نے کی شکل میں اس کی ساری بات مانی جائے گی ۔ 
ترجمہ  :  ٢  اور امام ابو یوسف  کے یہاں شوہر کے ورثہ کے قول کا اعتبار ہے، مگر یہ کہ کوئی تھوڑی سی چیز لائے
تشریح :  امام ابو یوسف  کے یہاں بھی شوہر کے ورثہ کے قول کا اعتبار ہے ، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اتنی تھوڑی سی چیز کا دعوی کرے کہ وہ اس قسم کی عورت کا مہر نہ بن سکتا ہو تو اس کا اعتبار نہیں ہے ۔
ترجمہ  :  ٣  امام محمد  کے نزدیک اس میںایسے ہی جواب ہے جو زندگی میں ہے ۔ 
امام محمد  کی رائے ہے کہ دو نوں زندہ ہو تے اور مقدار کے بارے میں اختلاف ہو تا تو جو حکم ہو تا  مرنے کے بعد بھی اختلاف کے وقت وہی حکم ہو گا، مثلا ]١[ اگر اصل مسمی میں اختلاف نہیں ہوا بلکہ مہر کی مقدار میں اختلاف ہوا اور دخول کے بعد طلاق ہوئی تو امام محمد  کے نزدیک مہر مثل کو حکم بنا یا جا ئے گا ، اور جس کا قول اس کے قریب ہو گا اس کی بات پر فیصلہ کیا جائے گا ]٢[ اور دخول سے پہلے طلاق ہوئی تو ہر حال میں شوہر کی بات مان کر اس کا آدھا دلوایا جائے گا ۔ ]٣[ اور اگر اصل مسمی میں اختلاف ہوا اور دخول کے بعد طلاق ہوئی تومہر مثل لازم ہو گا ۔ ]٤[ اور اگر دخول سے پہلے طلاق ہوئی تو متعہ لازم ہو گا ۔
ترجمہ  : ٤  اور اگر اختلاف اصل مسمی میں ہو تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اس کی بات مانی جائے گی جو انکار کرتا ہو۔ پس حاصل یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک دونوں کے مرنے کے بعد مہر مثل کو حکم نہیں بنا یا جائے گا ،جیسا کہ بعد میں انشاء اللہ بیان کیا جائے گا۔
تشریح :  اگر اصل مسمی میںاختلاف ہو یعنی یہی اختلاف ہو کہ مہر متعین ہوا ہے یا نہیں تو جو انکار کر تا ہو اس کی بات مانی جائے گی ، کیونکہ وہ منکر ہے اور بات منکر کی مانی جاتی ہے ، تا ہم دو نوں کے موت کے بعد ان کے اقران ختم ہو گئے ہیں مہر مثل کو حکم نہیں بنا یا جائے گا ۔ 
ترجمہ  :  ( ١٦٤٧)  اگر میاں بیوی دو نوں کا انتقال ہو گیا اور اس کے لئے مہر متعین کیا ہوا ہو تو عورت کے ورثہ کے لئے جائز ہے کہ شوہر کی میراث میں سے لے ، اور اگر عورت کے لئے مہر متعین نہیں کیا ہو تو اس کے ورثہ کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ 
 
Flag Counter