Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

235 - 465
(١٦٤٥) ولو کان الاختلاف بعد موت احدہما فالجواب فیہ کالجواب فی حیاتہما    ١   لان اعتبار مہر المثل لا یسقط بموت احدٰہما  (١٦٤٦) ولو کان الاختلاف بعد موتہمافی المقدار فالقول قول ورثة الزوج )   ١  عند ابی حنیفة ولایستثنی القلیل 

اس لئے بالاتفاق متعہ لازم ہو گا ۔    
ترجمہ  : ( ١٦٤٥)  اور اگر اختلاف دو نوں میں سے ایک کے مرنے کے بعد ہوا تو جواب اس میں ایسے ہی ہے جیسے ان دو نوں کی زندگی میں ہوا۔  
ترجمہ  :   ١   اس لئے کہ مہر مثل کا اعتبار دو نوں میں سے ایک کے مرنے سے ساقط نہیں ہو گا ۔  
 تشریح :  اگر میاں بیوی میں سے ایک کے انتقال کے بعد اختلاف ہو ا تو دونوں کے زندہ رہتے وقت اختلاف کی صورت میں جو احکام تھے وہی  احکام ایک کے مرنے  کے بعد ہو ں گے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک ابھی زندہ ہے اس لئے دونوں کے زندہ ہو نے کی طرح ما نا جائے گا ،مثلا ]١[ اگر اصل مسمی میں اختلاف نہیں ہوا بلکہ مہر کی مقدار میں اختلاف ہوا اور دخول کے بعد طلاق ہوئی  تو امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک مہر مثل کو حکم بنا یا جا ئے گا ، اور جس کا قول اس کے قریب ہو گا اس کی بات پر فیصلہ کیا جائے گا ]٢[ اور دخول سے پہلے طلاق ہوئی تو ہر حال میں شوہر کی بات مان کر اس کا آدھا دلوایا جائے گا ۔اور امام ابو یوسف  کے نزدیک ہر حال میں شوہر کی بات مان کر اس پر فیصلہ کیا جائے گا ۔ ]٣[ اور اگر اصل مسمی میں اختلاف ہوا اور دخول کے بعد طلاق ہوئی تو سب کے نزدیک مہر مثل لازم ہو گا ۔ ]٤[ اور اگر دخول سے پہلے طلاق ہوئی تو سب کے نزدیک متعہ لازم ہو گا ۔
وجہ :  وجہ اس کی یہ ہے کہ ایک مو جود ہے تو اس کے ہم عمر لوگ مو جود ہیں اس لئے ان لو گوں کا مہر مہر مثل شمار کیا جا سکتا ہے ۔ اور اگر دو نوں مر جاتے تو اس کے ہم عمر کے لوگ گویا کہ ختم ہو گئے اس لئے اب اس کے لئے مہر مثل کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا ، جیسا کہ آگے آرہا ہے ۔    
ترجمہ  : ( ١٦٤٦)  اور اگر مقدار میں اختلاف دو نوں کے مرنے کے بعد ہوا توشوہر کے ورثہ کے قول کا اعتبار ہو گا ۔
ترجمہ  :   ١    امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ، اور تھوڑی چیز کی بھی استثنی نہیں کی جائے گی ۔  
تشریح :   مہر مثل کا فیصلہ ہو تا ہے ہم عمر ہو نے کی وجہ سے اورمیاں بیوی دو نوں کے مرنے کے بعد اس کے ہم عمر لوگ ختم ہو گئے اس لئے اب مہر مثل کا فیصلہ نہیں ہو سکتااس لئے دو نوں کے انتقال کے بعد مہر کی مقدار میں اختلاف ہوا تو اب مہر مثل کو فیصل نہیں بنا سکتے اس لئے شوہر کے ورثہ کے قول کا اعتبار ہو گا کیونکہ وہ منکر ہے اور عورت کا ورثہ مدعی ہے ، اور قاعدہ یہ ہے کہ مدعی کے پاس گواہ نہ ہو تو قسم کے ساتھ منکر کی بات مانی جائے گی ۔ شوہر کے ورثہ اتنی تھوڑی سی چیز جو اس قسم کے عورت کا مہر نہیں بن سکتی اس کا  دعوی 

Flag Counter