Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

234 - 465
١٠   وان کان مہر مثلہا الفا وخمس مائة تحالفا واذا حلفا تجب الف وخمس مائة ہذا تخریج الرازی    ١١   وقال الکرخی یتحالفان فی الفصول الثلثة ثم یحکم مہر المثل بعد ذلک  
(١٦٤٤) ولو کان الاختلاف فی اصل المسمی یجب مہر المثل بالاجماع  ) ١ لانہ ہو الاصل عندہما وعندہ تعذر القضاء بالمسمی فیصار الیہ   

مانی جائے گی ۔۔ حط : معنی کمی۔ 
ترجمہ  :  ١٠  اور اگر مہر مثل ایک ہزار پانچ سو ہے تو دو نوں قسم کھائیں ، اور جب دو نوں قسم کھا لیں تو ایک ہزار پانچ سو کا فیصلہ کیا جائے گا ، یہ امام رازی  کی تخریج ہے ۔ 
تشریح :   اگر مہر مثل دو نوں کے درمیان ہے اور کسی کی موافقت نہیں کر تا ہے تو اس صورت میں میاں بیوی دو نوں قسم کھا ئیں ، کیونکہ دو نوں کی گواہی کا اعتبار نہیں ہو گا ، پھر مہر مثل کا فیصلہ کر دیا جائے ۔ یہ امام رازی  کی تخریج ہے ۔ 
ترجمہ  :   ١١  امام کرخی  نے فر ما یا کہ تینوں صورتوں میں دونوں قسم کھائیں پھر اس کے بعد مہر مثل کا حکم بنا یا جائے ۔
تشریح :   امام کرخی  فر ما تے ہیں کہ مہر مثل عورت کے موافق ہو ، یا شوہر کے موافق ، یا دو نوں کے درمیان ہو تینوں صورتوں میں پہلے دو نوں کو قسم کھلائیں ، اس کے بعد مہر مثل کو حکم بنا یا جائے اور اس کے قریب جس کا قول ہو اس کا فیصلہ کیا جائے ۔ 
وجہ :   اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے قسم کھلانے سے اگر دو نوں میں سے کسی نے قسم کھا نے سے انکار کر دیا تو دوسرے کی بات ثابت ہو جائے گی اور اس کے مطابق فیصلہ کر دیا جائے گا، پہلے قسم کھلانے سے یہ فائدہ ہو گا ۔ اور اگر دو نوں نے قسم کھا لی تو اب مہر مثل کو حکم بنا یا جائے گا اور اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔ 
ترجمہ  :  (١٦٤٤)  اور اگر اختلاف اصل مسمی میں ہو تو بالاتفاق مہر مثل لازم ہو گا ۔ 
ترجمہ  :   ١  اس لئے کہ طرفین  کے یہاں وہی اصل ہے ، اور امام ابو یوسف  کے یہاں مسمی پر فیصلہ کر نا متعذر ہے اس لئے مہر مثل کی طرف جایا جائے گا ۔ 
تشریح :   پہلے مسئلہ میں گزرا کہ مہر متعین ہو نے میں دو نوں کا اتفاق ہے صرف مقدار میں اختلاف ہے ، اب مسئلہ یہ ہے کہ متعین ہو نے ہی میں اختلاف ہے ، شوہر کہتا ہے کہ متعین ہوا ہے اور بیوی کہتی ہے کہ متعین نہیں ہوا ہے تو چونکہ تعین ہی میں اختلاف ہے اس لئے مہر متعین نہیں ہوا ، اور سب کا قاعدہ گزرا کہ مہر متعین نہیں ہوا ہو تو سب کے نزدیک مہر مثل لازم ہو گا ۔ امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک تو اس لئے کہ انکے یہاں مہر مثل اصل ہے ، اور امام ابو یوسف  کے نزدیک اس لئے کہ  اصل تعین میں اختلاف کی وجہ سے مہر کا تعین ہی نہیں ہو گا ، اس لئے مہر مثل لازم ہو گا ۔ اور اگر دخول سے پہلے طلاق واقع ہوئی ہے تو چونکہ مہر مثل کا آدھا نہیں ہو تا 

Flag Counter