Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

232 - 465
  ٦  ووجہ التوفیق انہ وضع المسألة فی الاصل فی الالف والالفین والمتعة لاتبلغ ہذا المبلغ فی العادة فلا یفید تحکیمہا ووضعہا فی الجامع الکبیر فی المائة والعشرة متعة مثلہا عشرون فیفید  تحکیمہا والمذکور فی الجامع الصغیر ساکت عن ذکر المقدار فیحمل علی ما ہو المذکور فی الاصل  

ابی حنیفہ  ۔ ( جامع کبیر ، باب من النکاح فیما ینقص من الصداق و ما یزید ، ص ٩٢) اس عبارت میں ہے کہ اس عورت کا جو متعہ ہو سکتا ہے اس کے مثل تک نصف مہر میں عورت کی بات مانی جائے گی ، یہ طرفین کا قول ہے۔
لغت :   لان المتعة موجبة بعد الطلاق کمہر المثل قبلہ : اس عبارت میں تسامح ہے ، عبارت یوں ہونی چا ہئے ٫ لان المتعة موجبة بعد الطلاق قبل الدخول کمہر المثل بعد الدخول ،کہ دخول سے پہلے طلاق ہوئی ہو تو متعہ ہے ، جیسے دخول کے بعد طلاق ہوئی ہو تو مہر مثل ہے ۔ فتحکم کھو : دخول سے پہلے طلاق کی صورت میں متعہ کا فیصلہ کر نا ایسا ہے جیسے دخول کے بعد مہر مثل کا فیصلہ کر نا ۔ و الاصل : امام محمد کی کتاب الاصل جسکو مبسوط کہتے ہیںاس میں نکاح اور طلاق کی بحث ہی نہیں ہے اس لئے اس مسئلے کے لئے کتاب الاصل کا حوا  لہ دیناصحیح نہیں ہے ۔   
ترجمہ  :  ٦  توافق کاطریقہ یہ ہے کہ کتاب الاصل میں مسئلے کو فرض کیا ہے ایک ہزار اور دو ہزار کے درمیان  اور متعہ عام طور پر اس مقدار تک نہیں پہنچتا اس لئے متعہ کو فیصل بنا نا صحیح نہیں ہے ، اور جامع کبیر میں  مسئلہ فرض کیا ہے ایک سو اور دس درہم کے درمیان ، اور اس قسم کی عورت کا متعہ بیس درہم ہو تاہے اس لئے متعہ کو فیصل بنا نا فائدہ مند ہو گا ، اور جامع صغیر میں مقدار کے ذکر سے خاموش ہے اس لئے حمل کیا جائے گا اس پر جو کتاب الاصل میں مذکور ہے ۔
تشریح :   صاحب ہدایہ دو نوں کتابوں کی عبارت میں توافق پیدا کر رہے ہیں ، کہ جامع صغیر میں جو ہے کہ شوہر کی بات مان کر اس کا آدھا دلوا یا جائے گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ مسئلے کی صورت اس طرح فرض کی ہے کہ عورت دو ہزار مہر کا دعوی کرتی ہے اور شوہر کہتا ہے کہ ایک ہزار مہر ہے ، اور دخول سے پہلے طلاق ہوئی ہے اس لئے اس کا آدھا، پانچ سو درہم تو شوہر اپنے منھ سے دینا چا ہتا ہے ، اور عام طور پر عادت میں تین کپڑے متعہ کی قیمت پانچ سو درہم نہیں ہو تی اس لئے شوہر ہی کی بات ما ننے میں عورت کا فائدہ ہے اس لئے متعہ کے بجائے شو ہر کی بات مان کر پانچ سو دلوا دیا جائے ۔     
 اور جامع کبیر میں اس طرح مسئلہ فرض کیا ہے کہ عورت کہتی ہے کہ مہر سو درہم ہے اور شوہر کہتا کہ دس درہم ہے ، اور اس قسم کی عورت کا متعہ بیس درہم کا ہو تا ہے ، پس اگر شوہر کی بات مانیں تو دس درہم کا آدھا پانچ درہم ہو گا اور پانچ درہم سے متعہ کا کپڑا بھی نہیں ہو گا ، اس لئے  بیس درہم کامتعہ دلوانا عورت کے لئے فائدہ مند ہے ، اور جامع صغیر میں مسئلے کی صورت فرض کر نے کے لئے مقدار کا ذکر 

Flag Counter