Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

231 - 465
 ٥   ثم ذکر ہہنا ان بعد الطلاق قبل الدخول القول قولہ فی نصف المہر وہذا رواےة الجامع الصغیر والاصل وذکر فی الجامع الکبیر انہ یحکم متعة مثلہا وہو قیاس قولہما لان المتعة موجبة بعد الطلاق کمہر المثل قبلہ فتحکم کہو 

تشریح :   طرفین کی دلیل یہ ہے کہ ظاہری حالت جسکی گواہی دیتی ہو دعوی میں اسی کی بات مانی جاتی ہے ، اور نکاح کے باب میں مہر مثل ظاہری حالت ہے اور موجب اصلی بھی وہی ہے اس لئے مہر مثل جسکے موافق ہو اسی کی بات مانی جائے گی ۔اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ کپڑا رنگنے والا اور کپڑے کے مالک کے درمیان اجرت کی مقدار میں اختلاف ہو تو با زار میں اس رنگنے کی قیمت کیا ہے اس کو حکم بنا یا جا تا ہے ، با زار کی اجرت جسکی موافقت کرتی ہو اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔ 
لغت :   صباغ : کپڑا رنگنے والا ۔ رب الثوب : کپڑے کا مالک ۔ یحکم : فیصلہ کیا جا تا ہے : صبغ : رنگنا ۔ 
ترجمہ  : ٥  پھر یہاں ذکر کیا کہ دخول سے پہلے طلاق کے بعد نصف مہر میں شوہر کے قول کا اعتبار ہو گا ، اور یہ جامع صغیر، اور مبسوط ]کتاب الاصل[ کی روایت ہے ، اور جامع کبیر میں ذکر کیا عورت کے مثل متعہ کا فیصلہ کیا جائے گا ، اور طرفین کے قول کا قیاس بھی یہی ہے ، اس لئے کہ دخول سے پہلے طلاق ہو تو متعہ واجب کر نا ایسا  ہے جیسے دخول کے بعد مہر مثل واجب کر نا ، اس لئے متعہ کا فیصلہ کیا جائے گا ۔
تشریح :  متن میں یہ ذکر کیا کہ دخول سے پہلے طلاق ہوئی ہو تو ہر حال میں شوہر کی بات مان کر اس کا آدھا مہر دلوایا جائے گا ، یہ روایت جامع صغیر کی ہے ، عبارت یہ ہے ۔ محمد عن یعقوب عن ابی حنیفہ  فی رجل تزوج امرأة ثم اختلفا فی المھر قال القول قول المرأة الی مہر مثلھا ، و القول قول الزوج فیما زاد و ان طلقھا قبل الدخول بھا فاقول قولہ فی نصف المھر و ھو قول محمد  و قال ابو یوسف  القول قولہ بعد الطلاق و قبلہ الا ان یأتی بشئی قلیل ۔ ( جامع صغیر ، باب فی المھور ، ص ١٧٩) اس عبارت میں ہے کہ دخول سے پہلے طلاق ہوئی ہو تو ہر حال میں شوہر کی بات مان کر اس کا آدھا دلوایا جائے گا۔
اور جامع کبیر میں یہ ہے کہ اس قسم کی عورت کو جومتعہ مل سکتا ہے وہ دلوایا جائے ،اور قیاس کا تقاضا بھی یہی ہے ، کیونکہ جب مہر مثل کو اصل بنیادبنایا تو دخول کے بعد مہر مثل لازم ہو تا ہے اور دخول سے پہلے طلاق واقع ہوئی ہو تو ایسی عورت کو متعہ دیا جا تا ہے تو اس کو بھی متعہ ہی دینا چا ہئے ، آدھا مہر نہیں دلوانا چا ہئے ۔ جامع کبیر کی عبارت یہ ہے ۔  رجل طلق امرأتہ و لم یدخل بھا فاختلفا فی المھر فالقول فی نصف المھر قولھا الی متعة مثلھا ] لانھا لو قالت : لم یسم لی مھرا کان لھا المتعة [ و قال ابو یوسف فی ھذا کلہ القول قول الزوج الا أن یأتی بشیء ]مستنکرجدا[ و قال محمد فی ذالک بقول 

Flag Counter