Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

230 - 465
٢  وقال ابویوسف القول قولہ بعد الطلاق وقبلہ الا ان یاتی بشیء قلیل ومعناہ مالا یتعارف مہراً لہا ہو الصحیح لابی یوسف ان المرأة تدعی الزیادة والزوج ینکر والقول قول المنکر مع یمینہ الا ان یاتی بشیٔ یکذبہ الظاہر فیہ          ٣  وہذا لان تقوم منافع البضع ضروری فمتیٰ امکن ایجاب شیٔ من المسمی لایصار الیہ         ٤ ولہما ان القول فی الدعاوی قول من یشہد لہ الظاہر والظاہر شاہد لمن یشہد لہ مہر المثل لانہ ہو الموجب الاصلی فی باب النکاح وصار کالصباغ مع رب الثوب اذا اختلفا فی مقدار الاجر یحکم فیہ قیمة الصبغ  

ترجمہ  :   ٢  امام ابو یوسف  نے فر ما یا کہ طلاق کے بعد ہو یا طلاق سے پہلے ہو ہر حال میں شوہر کی بات مانی جائے گی ، مگر یہ کہ بہت تھوڑی سی چیز کہے، اس کا معنی یہ ہے کہ عرف میں اس کا اتنا کم مہر نہیں بن سکتا ہو ، صحیح روایت یہی ہے ۔امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ عورت زیادتی کا دعوی کرتی ہے اور شوہر اس کا انکار کر تا ہے ،  اور قسم کے ساتھ منکر کی بات مانی جاتی ہے ، مگر یہ کہ اتنی کم چیز ہو کہ ظاہر اس کی تکذیب کرتی ہو ۔ 
تشریح :  امام ابو یوسف  نے فر ما یا کہ طلاق کے بعد ہو یا اس کے پہلے ہو ہر حال میں شوہر کی بات مانی جائے گی ، ہاں شوہر اتنا کم مہر کہہ رہا ہو کہ معاشرے میں اس قسم کی عورت کا مہر اتنا کم نہیں ہو سکتا ہوتو وہ بات نہیں مانی جائے گی ۔ صحیح بات یہی ہے ۔ 
وجہ :   اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت زیادہ کا دعوی کر رہی ہے اور شوہر اس کا انکار کر رہا ہے ، پس اگر عورت کے پاس گواہ نہ ہو اور کوئی قرینہ بھی نہ ہو تو قسم کے ساتھ منکر کی بات مانی جاتی ہے ، اس لئے یہاں شوہر کی بات مانی جائے گی ۔ ہاں شوہر اتنا کم مہرکا دعوی کر رہا ہو کہ ظاہر اس کی تکذیب کر تا ہو تو اس کی بات نہیں مانی جائے گی ۔  
ترجمہ  :  ٣  اور شوہر کی بات اس لئے مانی جائے گی کہ بضع کے منافع کی قیمت مجبوری کے درجے میں ہے پس جب تک مسمی کو واجب کر نا ممکن ہو مہر مثل کی طرف نہیں پھیرا جائے گا ۔ 
تشریح :  امام ابو یوسف  کی یہ دوسری دلیل ہے کہ بضع جسم ہے اس لئے وہ متقوم نہیں ہے ، یہ تو مجبوری کے درجے میں اس کی قیمت لگاتے ہیں اس لئے جب تک مہر کا تعین ہو سکتا ہو تو اسی پر رہا جائے گا ، مہر مثل کی طرف نہیں جا یا جائے گا ، اور یہاں شوہر کی بات مان کر کم سے کم مہر جو یقینی ہے اس کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے اس لئے مہر مثل کی طرف جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  :  ٤  امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کی دلیل یہ ہے کہ دعوی میں اس کے قول کا اعتبار ہے جسکی ظاہر گواہی دیتا ہو ، اور مہر مثل ظاہر کی گواہی دیتا ہے اس لئے کہ نکاح کے باب میں وہی موجب اصلی ہے ، اور ایسا ہو گیا کہ کپڑے والے کے ساتھ رنگنے والا جبکہ اجرت کی مقدار میں اختلاف کرے تو اس میں فیصلہ کیا جائے گا رنگ کی قیمت کا۔ 
 
Flag Counter