Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

229 - 465
  ١  وہذا عند ابی حنیفة ومحمد  
 
اعتبار ہوگا ، اور جو مہر مثل سے زیادہ ہو تو اس میں شوہر کی بات کا اعتبار ہو گا ، اور اگر دخول سے پہلے طلاق ہوئی تو نصف مہر میں شوہر کی بات کا اعتبار ہو گا ۔
ترجمہ  :    ١  امام ابو حنیفہ اور امام محمد  کے نزدیک ۔ 
تشریح :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مہر مثل کو اصل بنیاد بنایا جائے اور جسکی بات مہر مثل کے قریب ہو اس کی بات مانی جائے ۔ نکاح کے بعد مہر میں اختلاف ہوا اور کوئی قرینہ یا کوئی بینہ نہیں ہے تو مہر مثل تک عورت کی بات مانی جائے گی ، مثلا مہر مثل دو ہزار سے زیادہ ہے اور عورت کہہ رہی ہے کہ مہر دو ہزار طے پا یا تھا ، اور شوہر کہہ رہا ہے کہ ایک ہزار طے پا یا تھا تو عورت کی بات مان کر دو ہزار کا فیصلہ کیا جائے گا ، کیونکہ عورت کی بات مہر مثل کے قریب ہے ۔ اور اگر مہر مثل ایک ہزار سے کم ہو تو شوہر کی بات مان کر ایک ہزار کا فیصلہ کیا جائے گا ، کیونکہ شو ہر کی بات مہر مثل کے قریب ہے ، اور اگر مہر مثل ڈیڑھ ہزار ہو تو مہر مثل کا فیصلہ کیا جائے گا ، کیونکہ یہ بیوی اور شوہر دو نوں کے قول کے درمیان ہے۔
وجہ :   (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ ظاہری حالات جسکی موافقت کرے دعوی میں اسی کے موافق فیصلہ کیا جا تا ہے ، اور مہر مثل ظاہری حالات ہیں اس لئے مہر مثل کے موافق جسکی بات ہو گی اسی کی بات مانی جائے گی ۔ (٢) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن حماد و ابن ابی لیلی فی الرجل یتزوج المرأة فتقول : تزوجنی بألف و یقول ھو تزوجتھا بخمسمأة ، قال حماد لھا صداق مثلھا فیما بینھا و بین ما ادعت ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یتزوج المرأة و لم یدخل بھا فیقول قد اوفیتک ھدیتک ، ص ٢٣٥، نمبر١٠٩٥١)  اس اثر میں ہے کہ مہر مثل کے مطابق جس کا دعوی ہو اس کی بات مانی جائے گی ۔(٣) ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جہاں مہر میں اختلاف ہو تو گویا کہ مہر متعین ہی نہیں ہوا ، اور مہر متعین نہ ہو اس حدیث کی بنا پر مہر مثل لازم ہو تا ہے ۔عن ابن مسعود انہ سئل عن رجل تزوج امرأة ولم یفرض لھا صداقا ولم یدخل بھا حتی مات فقال ابن مسعود لھا مثل صداق نسائھا لا وکس ولا شطط و علیھا العدة و لھا المیراث فقام معقل ابن سنان الاشجعی فقال : قضی رسول اللہ  ۖ فی بروع بنت واشق ، امراة منا مثل ما قضیت ، ففرح بھا ابن مسعود ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الرجل یتزوج المرأة فیموت عنھا قبل ان یفرض لھا، ص ٢١٧ ،نمبر ١١٤٥ ابو داؤدد شریف، باب فیمن تزوج ولم یسم لھا صداقا حتی مات ،ص ٢٩٥ ،نمبر ٢١١٦) اس حدیث میں ہے کہ مہر متعین نہ ہو تو مہر مثل لازم ہو گا ۔ 
اور اگر دخول سے پہلے طلاق واقع ہوئی تو مہر مثل چا ہے عورت کے موافق ہو یا شوہرکے موافق ہو  شوہر کے قول کے مطابق فیصلہ کر کے اس کا آدھا مہر دلوایا جائے گا ۔  اس لئے کہ  یہی مہر یقینی ہے اس لئے اس کا آدھا دلوایا جائے گا ۔ 
 
Flag Counter