Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

226 - 465
٥  لہما ان المعقود علیہ کلہ قد صار مسلما الیہ  بالوطےة الواحدة او بالخلوة ولہذا یتاکدبہا جمیع المہر فلم یبق لہا حق الحبس کالبائع اذا سلم المبیع ٦ ولہ انہا منعت منہ ما قابل بالبدل لان کل وطےة تصرف فی البضع المحترم فلا یخلی  عن العوض ابانةً لخطرہ 

تشریح :  قاعدہ یہ ہے کہ بغیر استحقاق کے وطی کر نے نہ دے تو عورت نا فر مان سمجھی جاتی ہے اور اس درمیان اس کو نان نفقہ نہیں ملتا ہے ، اور استحقاق کی وجہ سے وطی کر نے نہ دے تو عورت نا فرمان نہیں سمجھی جاتی اور اس کو روکنے کی مدت کا نان نفقہ ملتا ہے ، اس اصول پر امام ابو حنیفہ  کے یہاں عورت کو وطی نہ کر نے دینے کا حق ہے اس لئے اس مدت کا نان نفقہ ملے گا اور عورت نا فر مان نہیں سمجھی جائے گی ، اور صاحبین  کے یہاں وطی نہ کر نے دینے میں عورت نا فر مان ہوئی اس لئے اس کو نان نفقہ نہیں ملنا چا ہئے ۔
ترجمہ  :  ٥  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ ایک ہی وطی سے  یا خلوت سے معقود علیہ ]بضع[ پورا کا پورا شوہر کی طرف سپرد ہو گیا اس لئے تمام مہر عورت کے لئے مؤکد ہو گیا اس لئے اس کو روکنے کا حق باقی نہیں رہا ، جیسے بائع اگر مبیع سپرد کرے ]تو مبیع کو روکنے کا حق نہیں رہتا ہے [ 
تشریح :  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ وطی کرنے یا خلوت صحیحہ کی وجہ سے عورت نے معقود علیہ یعنی بضع کو شوہر کو پورے طور پر سپرد کر دیا  یہی وجہ ہے کہ اب عورت کو پورا مہر ملے گا اس لئے اب اس کو وطی سے روکنے کا حق نہیں ہے ، جیسے بائع مبیع سپرد کر دے تو ثمن لینے کے لئے اب مبیع کو روکنے کا حق نہیں ہے ۔ 
لغت:  معقود علیہ : جس پر عقد ہوا ہو ، یہاں اس سے بضع مراد ہے ۔ مسلما : سلم سے مشتق ہے سپرد کیا ہوا، اسی سے سلم ہے، سپرد کیا ۔ حبس : روکنا ۔  
ترجمہ  :  ٦  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ عورت نے وہ وطی روکی جو بدل کے مقابل ہے اس لئے کہ ہر وطی محترم بضع میں تصرف کر نا ہے اس لئے عظمت کو ظاہر کر نے کے لئے بدلے سے خالی نہیں ہونی  چاہئے ۔
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ موت تک جتنی وطی ہو گی یہ مہر سب کے بدلے میں ہے ، لیکن پہلی وطی کے بعد آگے کتنی وطی ہو گی یہ معلوم نہیں ہے اس لئے ایک وطی ہی کے بدلے میں پورا مہر قرار دیتے ہیں اور ایک ہی وطی سے پورا مہر دلوا دیتے ہیں ، پھر جب دوسری وطی ہوئی تو یہی مہر دو نوں وطی کے بدلے میں ہو گیا ، اور تیسری وطی ہوئی تو تینوں کے بدلے میں یہی مہر ہو گیا ، تاہم ہر وطی کے بدلے مہر کا کچھ حصہ ضرور ہے ، اس لئے پہلی وطی کی اجازت دینے کے بعد جب دوسری وطی کر نا چا ہا تو اس کے بدلے میں عورت کو مہر مانگنے کا حق ہے اور اس کے لئے اگلی وطی روک سکتی ہے ۔ اس کے بر خلاف مبیع جب دیا تو ایک ہی مرتبہ پورا دے دیا اس لئے اب ثمن کے لئے اس کو کیا روکے گا وہ تو دے چکا ہے ، اس لئے وہاں روکنے کا حق نہیں ہے ۔ 
 
Flag Counter