اللہ ۖ لا تجوز شھادة خائن ... ولا القانع اھل البیت لھم ولا ظنین فی ولاء ولا قرابة،قال الفزاری القانع التابع (ترمذی شریف، باب ماجاء فیمن لا تجوز شھادتہ ،ج ٢، ص ٥٥ ،نمبر ٢٢٩٨) اس حدیث میں ہے کہ قرابت والوں کی گواہی مقبول نہیں(٣) اثر میں ہے۔ عن ابراہیم قال: اربعة لا تجوز شھادتھم الوالد لولدہ،والولد لوالدہ ،والمرأة لزوجھا، والزوج لامرأتہ، والعبد لسیدہ،والسید لعبدہ،والشریک لشریکہ فی الشیء اذا کان بینھما ،واما فیما سوی ذلک فشھادتہ جائزة ۔ (مصنف عبد الرزاق، باب شھادة الاخ لاخیہ والابن لابیہ والزوج لامرأتہ،ج ثامن ، ص٢٦٨،نمبر١٥٥٦٠ مصنف ابن ابی شیبة،٤٢٥ فی شھادة الولد لوالدہ ،ج رابع ، ص ٥٣٢،نمبر ٢٢٨٥١) اس اثر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ باپ کی گواہی بیٹے کے لئے اور بیٹے کی گواہی باپ دادا کے لئے مقبول نہیں ہے۔
لغت: تحملا : تحمل کا ترجمہ ہے برداشت کر نا ، یہاں مراد ہے کہ گواہی بر داشت کر لے ، یعنی گواہ بن جائے ۔ ثمرة الادا ء : گواہی ادا کر نے کا فائدہ ، یعنی گواہی ادا نہیں کر سکے گا ۔حریمة : حرام ہے ، یعنی محدود فی القذف کی گواہی قبول کر نا آیت کی وجہ سے حرام ہے۔ عمیان : عمی کی جمع ہے ، اندھے۔ ابنی عاقدین : عقد کر نے والے ، یعنی نکاح کر نے والے کے بیٹے ۔
گوہوں کے سات درجے ہیں ، اور نکاح کی گواہی چوتھے درجے پر ہے ، اس نقشے میں گواہوں کی ترتیب دیکھیں
(گواہوں کی ترتیب )
(١)
(٢)
(٣)
(٤)
(٥)
(٦)
(٧)
(٨)
زنا کی گواہی
قتل کی گواہی
معاملات کی گواہی ، جیسے بیع شراء
نکاح کی گواہی
چاند کی گواہی
عیوب النساء کی گواہی
وکیل بنانے کی گواہی
ہدیہ ہدایا کی گواہی
عادل ہوں
عادل ہوں
عادل ہوں
عادل ، اور فاسق دو نوں کا فی ہیں
عادل ۔ مستور الحال دو نوں کافی ہیں
عادل ہوں
عادل غیر عادل دو نوں کافی ہیں
عادل غیر عادل دو نوں کافی ہیں