Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

20 - 465
صرف گواہی ادا نہیں کر سکے گا ، مجرم ہو نے کی وجہ سے اللہ نے گواہی قبول کر نے سے رو کا ہے ، لیکن ادائیگی کے فوت ہو نے کا پرواہ نہیں کیا جائے گا ، جیسا کہ اندھوں کی گواہی اور عاقدین کے بیٹوں کی گواہی میں ۔ 
تشریح :   جس آدمی نے کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگائی اور اس کو چار گواہوں سے ثابت نہ کر سکا ، جس کی وجہ سے اسکو حد قذف ، یعنی زنا کی تہمت کی حد لگ گئی ، اس کو محدود فی القذف کہتے ہیں ۔ اس کے بارے میں آیت میں ہے کہ کبھی بھی اس کی گواہی قبول نہ کرو ۔
وجہ :  (١)۔آیت یہ ہے ۔والذین یرمون المحصنات ثم لم یأتوا باربعة شھداء فاجلدوھم ثمانین جلدة ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا واولئک ھم الفاسقونo الا الذین تابوا من بعد ذلک واصلحوا فان اللہ غفور الرحیم ۔ (آیت ٥٤،سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ محدود فی القذف کی گواہی کبھی بھی قبول نہ کرو  (٢) حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت :قال رسول اللہ لاتجوز شھادة خائن ولا خائنة ولا مجلود حدا ولا مجلودة ولا ذی غمر لاحنة۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فیمن لا تجوز شھادتہ، ج ٢،ص ٥٥، نمبر ٢٢٩٨ سنن للبیہقی، باب من قال لا تقبل شھادتہ ،ج عاشر، ص ٢٦١، نمبر ٢٠٥٦٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حد لگے ہوئے کی گواہی مقبول نہیں ہے۔
 لیکن صاحب ھدایہ فر ما تے ہیں کہ نکاح میں محدود فی القذف کی گواہی قبول کی جائے گی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ محدود فی القذف کو مسلمان ہو نے کی وجہ سے اپنے اوپر ولایت ہے ، اس لئے نکاح کا گواہ بن کر دوسرے کا بھی ولی بن سکتا ہے ، اس لئے گواہ بن سکتا ہے۔ اب یہاں دو باتیں ہیں ]١[ ایک ہے گواہ بننا ، ]٢[ اور دوسرا ہے قاضی کے سامنے گواہی دینا ۔ محدود فی القذف گواہ بن تو سکتا ہے ، لیکن قاضی کے سامنے گواہی دے نہیں سکتا ، کیونکہ آیت میں اس کی گواہی قبول کر نے سے منع فر ما یا ہے ،  ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا واولئک ھم الفاسقون۔(آیت ٥، سورة النور ٢٤)۔ صاحب ہدایہ فر ما تے ہیں کہ  قاضی گواہی قبول نہ کرے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ،اس لئے کہ زندگی میں نکاح کی گواہی دینے کی ضرورت ہی کب پڑتی ہے ۔اس کی دو مثالیں دیتے ہیں ]١[ اندھا نکاح کا گواہ بن جا تا ہے ، لیکن اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ، ]٢[ اسی طرح نکاح کر نے والے کا بیٹا نکاح کا گواہ بن سکتا ہے ، لیکن قاضی اس کی گواہی قبول نہیں کرے گا ، اسی طرح محدود فی القذف نکاح میں گواہ بن سکتا ہے ، اور اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی اس کا پرواہ نہیں کیا جائے گا ۔  
وجہ :  (١)  اندھے کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی اس کے لئے یہ اثر ہے ۔ حدثنا الاسود بن قیس العنزی سمع قومہ یقولون،ان علیا رد شھادة اعمی فی سرقة لم یجزھا۔  (سنن للبیہقی، باب وجوہ العلم بالشھادة ،ج عاشر، ص ٢٦٦، نمبر ٢٠٥٨٦ مصنف عبد الرزاق، باب شھادة الاعمی، ج ثامن ، ص ٢٥٠، نمبر١٥٤٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ نابینا کی گواہی مقبول نہیں ہے(٢) اور نکاح کر نے والے کے بیٹے کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی اس کیلئے یہ حدیث ہے ۔عن عائشة قالت قال رسول 

Flag Counter