Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

17 - 465
٥  ولابد من اعتبار الاسلام فی انکحة المسلمین لانہ لا شہادة للکافر علی المسلم    ٦    ولا یشترط وصف الذکورة حتی ینعقد بحضور رجل وامرأتین 

جائے اور مجنون عقلمند نہ ہو جائے اس کو اپنے اوپر ولایت نہیں ہو تی وہ مرفوع القلم ہیں ، اس لئے اسکی گواہی قابل قبول نہیں ہے۔  
ترجمہ : ٥  اور مسلمانوں کے نکاح میں گواہوں میں اسلام کا اعتبار کر نا ضروری ہے ، اس لئے کہ کافر کامسلمان پر شہادت نہیں ہے ۔ 
تشریح :  مسلمان مرد نصرانی یا یہودی عورت سے شادی کر رہاہو تو نصرانی اور یہودی کی گواہی بھی کافی ہو جائے گی ، لیکن اگر مسلمان مرد مسلمان عورت سے نکاح کر رہا ہو تو ضروری ہے کہ گواہ مسلمان ہو ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کافر کی گواہی مسلمانوں کے خلاف میں جائز نہیں ہے۔ 
وجہ :   (١)  و لن یجعل اللہ للکافرین علی المومنین سبیلا ۔( آیت ١٤١، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ کافر کا مومن پر کوئی راستہ نہیں یعنی ولایت نہیں اور جب ولایت نہیں تو اس کے خلاف گواہی بھی قبول نہیں کی جائے گی ۔ (٢)اس حدیث میں ہے ۔  عن ابی ھریرة  قال قال رسول اللہ ۖ لایتوارث اہل ملتین شیء ولا تجوز شھادة ملة علی ملة الا ملة محمد فانھا علی غیرھم  (سنن للبیہقی، باب من رد شھادة اہل الذمة ،ج عاشر، ص ٢٧٤،نمبر ٢٠٦١٦ مصنف عبد الرزاق، باب شھادة اہل الملل بعضھم علی بعض و شھادة المسلم علیہم ،ج ثامن ، ص٢٧٧، نمبر١٥٦١٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک مذہب والا دوسرے مذہب کے خلاف گواہی نہ دے، اس لئے مسلمان کے خلاف کافر کی گواہی مقبول نہیں ہو گی ۔(٣) اس اثر میں ہے وصیت کے علاوہ کسی اور معاملے میں کافر کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔ اثر یہ ہے ۔ عن شریح قال : لا تجوز شھادة الیھودی و النصرانی الا فی سفر ، و لا تجوز الا علی وصیة ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ما تجوز فیہ شھادة الیھودی والنصرانی ، ج رابع ، ص ٤٩٥، نمبر ٢٢٤٣٩مصنف عبد الرزاق ، باب شھادة اھل الکفر علی اھل الاسلام ، ج ثامن ، ص ٢٨١، نمبر ١٥٦٣٠)  اس اثر میں ہے کہ غیر مسلم کی گواہی صرف سفر میں جائز ہے اور بھی کوئی نہ ہو تو وصیت میں جائز ہے ۔ 
ترجمہ :  ٦    مذکر کے وصف کی شرط نہیں ہے یہاں تک کہ ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے نکاح منعقد ہو جائے گا ۔
تشریح :   ضروری نہیں ہے کہ نکاح کے گواہ مرد ہی ہوں ، بلکہ ایک مرد اور اس کے ساتھ دو عورتوں ہوں تب بھی کافی ہے ، کیونکہ اوپر کی آیت میں تھا کہ  اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد کے ساتھ دو عورتوں کی گواہی بھی قابل قبول ہے ۔ آیت یہ گزری ۔  واستشھدوا شھیدین من رجالکم فان لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان ممن ترضون من الشھداء أن تضل احدٰھما فتذکر احدٰھما الاخریٰ ۔ (آیت ٢٨٢ سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ مرد کے ساتھ دو عورتوں کی گواہی چل 

Flag Counter