Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

163 - 465
  ١   وقال الشافعی لایجب شیٔ فی الموت واکثرہم علی انہ یجب فی الدخول لہ ان المہر خالص حقہا فتتمکن من نفیہ ابتدائً کما تتمکن من اسقاطہ انتہائً  ٢  ولنا  ان المہر وجوبا حق الشرع علی مامر وانما یصیر حقا لہا فی حالة البقاء فتملک الابراء دون النفی  
 
تشریح:  عورت سے شادی کی اور شادی کے وقت مہر متعین نہیں کیا ،یا یوں کہا کہ تمہارے لئے مہر نہیں ہے تو ان دونوں صورتوں میں اگر صحبت کی تب بھی مہر مثل ملے گا یا مرد کا انتقال ہو جائے تب بھی عورت کو مہر مثل ملے گا۔  
وجہ:  (١)اگر مہر متعین نہ کیا ہو اور صحبت کرے تو مہر مثل لازم ہوتا ہے ۔عن ابن مسعود انہ سئل عن رجل تزوج امرأة ولم یفرض لھا صداقا ولم یدخل بھا حتی مات فقال ابن مسعود لھا مثل صداق نسائھا لا وکس ولا شطط و علیھا العدةولھا المیراث فقام معقل ابن سنان الاشجعی فقال قضی رسول اللہ فی بروع بنت واشق امرأة منا مثل ما قضیت ففرح بھا ابن مسعود  (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل یتزوج المرأة فیموت عنھا قبل ان یفرض لھا ص ٢١٢ نمبر ١١٤٥ ابو داؤد شریف ، باب فیمن تزوج ولم یسم لھا صداقا حتی مات ص ٢٩٥ نمبر ٢١١٤) اس حدیث میں ہے کہ مہر متعین نہ کیا ہو اور شوہر کا انتقال ہو جائے تو عورت کے لئے مہر مثل ہوگا۔ 
ترجمہ :   ١  امام شافعی  نے فر ما یا کہ موت میں کچھ لازم نہیں ہے ، اور اکثر شوافع اس بات پر ہیں کہ دخول میں مہر واجب ہے ، انکی دلیل یہ ہے کہ مہر عورت کا خالص حق ہے اس لئے وہ شروع میں بھی نفی کرنے کی قدرت رکھتی ہے جیسے کہ آخری میں ساقط کرنے کی قدرت رکھتی ہے ۔
تشریح :  امام شافعی  کی رائے ہے کہ کوئی مہر متعین نہ کیا ہو اور شوہر کا انتقال ہو جائے تو عورت کو کچھ نہیں ملے گا ، اور دخول کیا ہو پھر انتقال ہوا ہو تو اکثر شوافع کی رائے ہے کہ مہر لازم ہو گا ۔  
وجہ: (١) ان کی دلیل یہ اثر ہے۔عن علی قال فی المتوفی عنھا ولم یفرض لھا صداقا لھا المیراث ولا صداق لھا  (سنن للبیہقی ، باب من قال لا صداق لھا ج سابع ،ص ٤٠٣،نمبر١٤٤٢٢) اس اثر میں ہے کہ ایسی عورت کو مہر نہیں ملے گا۔(٢) دلیل عقلی یہ ہے کہ مہر عورت کا ذاتی حق ہے جس طرح مہر متعین ہو نے کے بعد عورت اس کو ساقط کر سکتی ہے اسی طرح پہلے سے مہر کی نفی بھی کر سکتی ہے اس لئے پہلے سے مہر متعین نہیں کیا اور دخول سے پہلے انتقال ہو گیا تواس کو مہر نہیں ملے گا ۔ 
ترجمہ : ٢  اور ہماری دلیل یہ ہے کہ مہر شریعت کے حق کی وجہ سے واجب ہے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ، اور عورت کا حق بقاء کی حالت میں ہو تا ہے اس لئے بعد میں بری کرنے کا مالک ہو گی نفی کا مالک نہیں ہو گی ۔
تشریح : یہ امام شافعی  کو جواب ہے ۔ ہماری دلیل یہ ہے کہ اصل تو پہلے شریعت کا حق ہے کہ دخول ہوا ہو اور شوہر نے بضع لیا ہو تو 

Flag Counter