Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

157 - 465
٢ ولنا قولہ علیہ السلام ولامہر اقل من عشرة   ٣  ولانہ حق  الشرع وجوباً اظہاراً لشرف المحل فیقدر بمالہ  خطر وہو العشرة استدلالا بنصاب السرقة 

حدیث میں ہے کہ ایک مٹھی ستو بھی دے دے تو مہر بن جائے گا ۔ (٣)اس حدیث میں ہے  ۔سمعت سہل بن سعد الساعدی یقول انی لفی القوم عند رسول اللہ ۖ اذ قامت امرأة ... قال ۖ اذھب فاطلب ولو خاتما من حدید ۔ (بخاری شریف ، باب التزویج علی القرآن وبغیر صداق ص ٧٧٤ نمبر ٥١٤٩ مسلم شریف ، باب الصداق وجواز کونہ تعلیم قرآن ص ٤٥٧ نمبر ٣٤٨٧١٤٢٥) اس حدیث میں لوہے کی انگوٹھی تلاش کرنے کے لئے کہا جو بہت کم قیمت ہوتی ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ کم قیمت کی چیز بھی مہر بن سکتی ہے۔ (٣)  یہ حدیث بھی دلیل ہے ۔سمعت عبد اللہ بن عامر بن ربیعة عن ابیہ ان امرأة من بنی فزارة تزوجت علی نعلین فقال رسول اللہ ارضیت من نفسک ومالک بنعلین قالت نعم قال فاجازہ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی مہور النساء ص ٢١١ نمبر ١١١٣) اس حدیث میں دو جوتے مہر رکھا جس سے معلوم ہوا کہ کم سے کم مہر رکھ سکتا ہے ۔
ترجمہ : ٢  ہماری دلیل حضور علیہ السلام کا قول ہے ، کہ دس درہم سے کم مہر نہیں ہے ۔
تشریح :  یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے ۔ 
ترجمہ :  ٣  اور اس لئے کہ مہر شریعت کا واجبی حق ہے محل کی شرافت کو ظاہر کرنے کے لئے اس لئے اتنا متعین کیا جائے جسکی کوئی اہمیت ہو اور وہ دس درہم ہے چوری کے نصاب پر قیاس کرتے ہوئے ۔ 
تشریح : یہ دوسری دلیل ہے ، کہ شریعت نے مہر کو بضع کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے واجب کیا ہے اس لئے اتنا مہر متعین کیا جائے جسکی کوئی اہمیت ہو ، اور ہم دیکھتے ہیں چوری میں ایک ہاتھ کا ٹا جا تا ہے جسکا نصاب کم سے کم دس درہم ہے ، یعنی دس درہم چوری کرے تو ہاتھ کا ٹا جا تا ہے اس لئے بضع بھی ایک عضو ہے اس لئے اس کا مہر بھی دس درہم ہو نا چا ہئے ، اس سے کم میں کوئی اہمیت نہیں ہو تی۔ 
وجہ :  (١) اس حدیث میں ہے کہ دس درہم چورانے سے ہاتھ کا ٹا جائے گا ۔ عن ابن عباس قطع رسول ۖ ید رجل فی مجن قیمتہ دینار او عشرة دراھم (ابو داؤد شریف، باب ما یقطع فیہ السارق، ص٦١٧،نمبر ٤٣٨٧  ترمذی شریف ،باب ما جاء فی کم یقطع السارق ،ص ٣٥١،نمبر ١٤٤٦)(٢) اثر میں ہے۔عن ابن عباس لایقطع السارق فی دون ثمن المجن وثمن المجن عشرة دراھم  (مصنف ابن ابی شیبة ٤ من قال لا تقطع فی اقل من عشرة دراھم ج خامس ص ٤٧٣ نمبر ٢٨٠٩٥ سنن للبیہقی،٤٨ باب اختلاف الناقلین فی ثمن المجن وما یصح منہ ومالا یصح ،ج ثامن، ص ٤٤٨ ،نمبر ١٧١٧٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دس 

Flag Counter