Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

156 - 465
(١٥٨٥) واقل المہر عشرة دراہم )  ١   وقال الشافعی مایجوز ان یکون ثمناً فی البیع یجوز ان یکون مہراً لہا لانہ حقہا فیکون التقدیر الیہا   

ترجمہ : (١٥٨٥)  اور کم سے کم مہر دس درہم ہے۔
تشریح : نکاح میں کم سے کم مہر دس درہم ہے۔اور اگر اس سے کم مہر رکھا پھر بھی عورت کو دس درہم ملیں گے۔  
وجہ:  (١)حدیث میں ہے کہ مہر دس درہم سے کم نہ ہو، جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کیا ہے ۔عن جابر بن عبد اللہ ان رسول اللہ ۖ قال لا صداق دون عشرة دراھم (دار قطنی ، کتاب النکاح ،ج ثالث، ص ١٧٣ نمبر ٣٥٦٠ سنن للبیہقی ، باب ما یجوز ان یکون مہرا ج سابع ،ص ٣٩٢، نمبر ١٤٣٨٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر دس درہم سے کم نہ ہو (٢) اوپر آیت میں تھا کہ  تبتغوا باموالکم  جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی اہم مال ہو۔اور دس درہم سے کم اہم مال نہیں ہے۔اس لئے بضعہ کی قیمت اہم مال ہونا چاہئے اور وہ دس درہم ہے۔(٣) دوسری حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت قال النبی ۖ تقطع الید فی ربع دینار فصاعدا (بخاری شریف، باب قول اللہ تعالی والسارق والسارقة فاقطعوا ایدیھما وفی کم یقطع ص ١٠٠٣ نمبر ٦٧٨٩) اس حدیث میں چوتھائی دینار کے بدلے چور کا ہاتھ کاٹا گیا۔جس سے معلوم ہوا کہ ایک عضو کی کم سے کم قیمت چوتھائی دینار ہے۔اور مہر بھی ایک عضو کی قیمت ہے اس لئے وہ بھی چوتھائی دینار سے کم نہیں ہونا چاہئے۔(٤) اس آیت میں ہے کہ عورت کو معروف مہر دو ، اور معروف مہر دس درہم سے کیا کم ہو گا ، آیت یہ ہے۔ فانکحوھن باذن اھلھن و اتوھن أجورھن بالمعروف ( آیت ٢٥، سورة النساء ٤) اس آیت میں  ہے کہ معروف کے ساتھ مہر دو ۔  
ترجمہ :  ١  امام شافعی  نے فر ما یا کہ جو بیع میں ثمن بن سکتا ہو جائز ہے کہ وہ عورت کے لئے مہر ہو ،اس لئے کہ یہ عورت کا حق ہے اس لئے متعین کر نا اسی کی طرف ہے ۔
تشریح :  امام شافعی  کی رائے ہے اگر میاں بیوی متفق ہو جائیں توجتنی کم چیز بیع میں قیمت بن سکتی ہو وہ مہر بن سکتی ہے۔ چا ہے وہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو ۔ مو سوعة میں عبارت یہ ہے ۔ و دلت علیہ السنة و القیاس علی الاجماع فیہ فاقل ما یجوز فی المھر اقل ما یتمول الناس و ما لو استھلکہ رجل لرجل کانت لہ قیمة و ما یتبایعہ الناس بینھم ۔ ( موسوعة امام شافعی  ، باب کتاب الصداق ، ج عاشر ، ص١٩٧،نمبر ١٦٠٣٠) اس عبارت میں ہے کہ بیع میں جو قیمت بن سکتی ہو وہ مہر بن سکتی ہے ۔
وجہ:  (١)و ان طلقتموھن من قبل ان تمسوھن و قد فرضتم لھن فریضة فنصف ما فرضتم ۔ ( آیت ٢٣٧، سورة البقرة ٢) اس آیت میں کہ عورت کے کوئی چیز فرض کی ہو اور اس میں کوئی مقدار متعین نہیں کی ہے(٢) اس حدیث میں ہے عن جابر بن عبد اللہ ان النبی  ۖ قال من اعطی فی صداق امراة مل ء کفیہ سویقا اوتمرا فقد استحل ۔ ( ابو داود شریف ، باب قلة المہر ، ص٣٠٥، نمبر ٢١١٠) اس 

Flag Counter