لعدم الاولوےة فتعین التفریق (١٥٨٢) ومن امرہ امیر بان یزوجہ امرأة فزوجہ امة لغیرہ جاز ) ١ عند ابی حنیفة رجوعاً الی اطلاق اللفظ وعدم التہمة ٢ و قال ابویوسف ومحمد لایجوز الا ان یزوجہ کفوا لان المطلق ینصرف الی المتعارف وہو التزوج بالاکفاء
بغیر متعین نافذ کرنے کی جہالت کی بنا پر ۔ اور کسی ایک کو متعین بھی کرنے کی وجہ نہیں ہے افضل نہ ہو نے کی وجہ سے اس لئے جدا کر نا ہی متعین ہے ۔
تشریح : ایک آدمی نے کسی کو حکم دیا کہ کسی ایک عورت سے اس کا نکاح کرا دیا جائے ، اب اس نے ایک کے بجائے دو عورتوں سے نکاح کرادیا تو اس کو دو نوں میں سے کوئی عورت بھی لازم نہیں ہو گی ، اور عورت جدا کر نا ہی پڑے گا ۔
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ ]١[ دو عورتوں سے نکاح کر انے کے لئے نہیں کہا تھا اور اس نے دو عورتوں سے نکاح کرا دیا اس لئے حکم کی مخالفت کی وجہ سے دو نوں عورتیں لازم نہیں ہونگیں ]٢[ اب دو نوں میں سے ایک کو متعین کر نا یہ بھی نہیں ہو سکتا اس لئے کہ ایک کو متعین کر نے کی کوئی وجہ ترجیح نہیں ہے ]٣[ اور دونوں میں سے ایک عورت کے نکاح کو نافذ کریں یہ بھی نہیں ہو سکتا اس لئے کہ دو نوں کا نکاح ایک ساتھ ہوا ہے اور کسی کواولیت نہیں ہے اس لئے یہی صورت باقی رہ گئی ہے کہ دونوں کے نکاح کو توڑ دیا جائے اور حکم دینے والے کو کوئی عورت لازم نہ ہو ۔
ترجمہ : (١٥٨٢) کسی کو حاکم نے حکم دیا کہ کسی عورت سے اس کی شادی کرادے ، پس اس نے دوسرے کی باندی سے نکاح کرا دیا۔
ترجمہ : ١ تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک جا ئز ہے ، مطلق لفظ کو دیکھتے ہوئے اور تہمت نہ ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : یہاں امیر سے مطلب ہے ایسا آدمی جو آزاد عورت سے نکاح کر نے کی طاقت رکھتا ہو ، اس نے کسی کو حکم دیا کہ کسی عورت سے اس کی شادی کرا دی جائے ، اس نے آزاد کے بجائے کسی دوسری کی باندی سے نکاح کرا دیا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ نکاح ہو جائے گا ، امیر کو اعتراض کر نے کا حق نہیں ہو گا ۔
وجہ : اپنی باندی سے نکاح کرا تا تو یہ تہمت ہو سکتی ہے کہ کسی فائدے کے لئے اس نے یہ نکاح کرایا ہے ، یہاں تو دوسرے کی باندی سے کرا یا ہے اس لئے یہ تہمت بھی نہیں ہے ، البتہ آزاد کے بجائے باندی سے کرا یا ہے تو یہ کفو کے خلاف کیا ہے اس لئے یہ بھی ہو جائے گا ، کیونکہ امیر نے مطلق عورت سے نکاح کرانے کے لئے کہا تھا ، اور باندی بھی عورت ہے اس لئے اس کے حکم کے خلاف نہیں کیا اس لئے نکاح ہو جائے گا۔
ترجمہ :٢ امام ابو یوسف اور امام محمد نے فر ما یا کہ نکاح جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کفو سے شادی کرائے ، اس لئے مطلق عورت