Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

11 - 465
١   و قال الشافعی لاینعقد الا بلفظ النکاح والتزویج لان التملیک لیس حقیقةً فیہ ولا مجازاً عنہ لان التزویج للتلفیق والنکاح للضم ولاضمّ ولا ازدواج بین المالک والمملوک اصلاً 

زوجناکھا بما معک من القرآن  ۔ (بخاری شریف باب السلطان و لی لقول النبی  ۖ زوجناکھا بما معک من القرآن ، ص ٩١٨ ، نمبر ٥١٣٥) اس حدیث میں ہبہ اور تزویج دو نوں الفاظ استعمال ہو ئے ہیں ۔(٧) اس آیت میں ہبہ بول کر نکاح مراد لیا گیا ہے ۔ ۔ا و امرأة مؤمنة ان وھبت نفسھا للنبی ان اراد النبی أن یستنکحھا  خالصة لک من دون المؤمنین ( آیت ٥٠، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں نکاح کے لئے وھب کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔
 اصول :  جو الفاظ ملکیت پر دلالت کرتے ہوں ان سے نکاح ہو جائے گا۔ مجاز کے طریقے پر۔
لغت:  بضعہ کا معنی ہے عورت کی شرمگاہ۔ملک بضعہ جماع کرنے کا حق۔ملک متعہ : فائدہ اٹھانے کا حق، جماع کا حق ۔ ملک رقبہ : گردن کی ملکیت ، یعنی پورے جسم کی ملکیت ۔اور باندی پرملک رقبہ حاصل ہو تو ملک متعہ بھی حاصل ہو تا ہے ، یعنی جماع کر نے کا حق بھی ہو تا ہے ۔  
ترجمہ :  ١  امام شافعی  نے فر ما یا کہ لفظ نکاح اور تزویج کے علاوہ سے نکاح منعقد نہیں ہو گا ، اس لئے کہ نکاح میں نہ تو حقیقت میں تملیک ہے اور نہ مجاز کے اعتبار سے تملیک ہے ، اس لئے کہ تزویج آتا ہے تلفیق(چمٹانا ) کے لئے اور نکاح آتا ہے ضم (ملانا ) کے لئے اور مالک اور مملوک کے درمیان نہ ضم ہو تا ہے اور ازدواج ، چمٹانا ہو تا ہے ۔
تشریح :   امام شافعی  کے یہاں صرف دو الفاظ ، نکاح ، اور تزویج ، کے ذریعہ نکاح ہو گا ، باقی لفظ ہبہ،  ملک ،اورصدقہ کے ذریعہ نکاح نہیں ہو گا، موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔ و فی ھذا دلالة علی أن لا یجوز نکاح الا باسم النکاح أو التزویج ، و لا یقع بکلام غیرھما و ان کانت معہ نیة التزویج ۔ ( مو سوعة امام شافعی  ، باب الکلام الذی ینعقد بہ النکاح و ما لا ینعقد ، ج عاشر ، ص ١٢٥، نمبر ١٥٦٩٢) اس عبارت میں ہے کہ نکاح اور تزویج کے علاوہ الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہو گا ۔  
وجہ :  (١) مو سوعہ میں انکی دلیل یہ ہے کہ ہبہ صرف حضور ۖ کے لئے جائز تھا اور کسی کے لئے جائز نہیں ہے ، کیونکہ خود آیت میں ہے کہ یہ مومنین کے لئے نہیںہے خالص آپ ۖ کے لئے ہے، اور جب کسی اور کے لئے جائز نہیںتوہبہ بول کر نکاح مراد نہیں لیا جا سکتا ، آیت یہ ہے ۔۔ا و امرأة مؤمنة ان وھبت نفسھا للنبی ان اراد النبی أن یستنکحھا  خالصة لک من دون المؤمنین ( آیت ٥٠، سورة الاحزاب ٣٣)  اس آیت میں ہبہ کو صرف آپ ۖ کے لئے خاص کیا اس لئے ہبہ کے لفظ سے نکاح نہیں ہو گا ۔(٢) امام شافعی  کی دلیل عقلی کا حاصل یہ ہے ۔ملک اور ہبہ اور صدقہ کسی طرح بھی نکاح اور تزویج کے معنی میں نہیں ہیں اسلئے ان الفاظ سے نکاح نہیں ہو گا ، اس لئے کہ تزویج کا معنی ہے تلفیق ، یعنی چمٹا نا ، اور نکاح کا معنی ہے ضم ،یعنی ملا نا اور لفظ ہبہ ، ملک اور 
Flag Counter