Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

10 - 465
(١٤٨٣)وینعقد بلفظ النکاح والتزویج والہبة والتملیک والصدقة )  

 کا صیغہ استعمال کیا تو گو یا کہ ایجاب اور قبول دو نوں میں ماضی کا صیغہ استعمال ہو گیا ، اور نکاح ہو گیا ۔ البتہ بیع اور شراء میں دونوں جانب سے ایک آدمی وکیل اور اصیل یا دونوں جانب سے وکیل نہیں بن سکتا۔ اس لئے وہاں ایک ہی آدمی ایجاب اور قبول نہیںکر سکتا ۔جس کی تفصیل کتاب البیوع میں آئے گی۔
 ترجمہ :(١٤٨٣)  اور نکاح منعقد ہو تا ہے ، لفظ نکاح کے ذریعہ، اور لفظ تزویج ، اور ہبہ ،اور تملیک ، اور صدقہ ، کے ذریعہ۔
تشریح :  یہاں سے یہ بتا تے ہیں کہ کن کن الفاظ کے استعمال کر نے سے نکاح منعقد ہو گا ، اور کس لفظ کے استعمال کر نے سے نکاح منعقد نہیں ہو گا ، فر ما تے ہیں کہ لفظ ٫نکاح، سے لفظ٫ تزویج ، سے لفظ٫ ہبہ، سے لفظ٫ تملیک، سے اور لفظ٫ صدقہ، سے نکاح منعد ہوجائے گا ، مثلا یوں کہے ، نکحتُ ، یاتزوجت ُ، یا وہبتُ ، یا ملکُتک ، صدقُتک ، تو ان الفاظ سے نکاح منعقد ہو جائے گا ، لیکن اعارہ وغیرہ کے الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے ۔  
وجہ : (١) یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ہر وہ لفظ جو ملکیت پر دلالت کر تا ہو اس سے نکاح ہو جائے گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک سے پورے جسم کا مالک بنتا ہے اور اس کے تحت بضعہ کا بھی مالک ہو تا ہے اور جماع کا حقدار بنتا ہے اور نکاح سے صرف بضعہ کا مالک ہو تا ہے تو جس لفظ سے پورے جسم کا مالک بنے گا تو اس کے تحت میں اس کے تحت میں بضعہ کا بھی مالک بنے گا تو گو یا کہ کل بول کر جز مراد لیا گیا ، یا ملک سبب ہے اور اور ملک بضعہ مسبب ہے ، تو سبب بول کر مسبب مراد لیا ، اور مجاز کے طور پر ایسا کر نا جائز ہے ، اس لئے ملک بول کر نکاح مراد لینا جائز ہو گا (٢) چنانچہ حدیث میں٫  املکنا کھا ، کہا اور اس سے نکاح مراد لیا ہے، جس سے معلوم ہوا کہ ایسا لفظ جو ملک پر دلالت کر تا ہو اس سے نکاح مراد لیا جا سکتا ہے ۔ حدیث یہ ہے۔  عن سھل بن سعد أن امرأة عرضت نفسھا علی النبی  ۖ فقال لہ رجل یا رسول اللہ زوجنیھا فقال ما عندک ؟ ....  فقال النبی املکنا کھا بما معک من القرآن ۔( بخاری شریف، باب عرض المرأة نفسھا علی الرجل الصالح، ص ٧٦٧، نمبر ٥١٢١) اس حدیث میں٫املکناک،  نکاح کے لئے ملک کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔(٣) اس آیت میں ٫نکح، بول کر نکاح مراد کیا۔   فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ( آیت ٢٣٠، سورة البقرة ٢) اس آیت میں نکاح کے لئے تنکح کا لفظ استعمال ہوا ہے۔(٤) اس آیت میں نکح بول کر نکاح مراد لیا ۔ اذا نکحتم المؤمنات ثم طلقتموھن ( آیت ٤٩، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں بھی نکاح کا لفظ استعمال ہوا ہے  (٥) اس آیت میں تزویج بو ل کر نکاح مراد لیا ہے ۔  فلما قضی زید منھا وطرا زوجناکھا ( آیت ٣٧، سورة الاحزاب ٣٣)  اس آیت میں زوجناکھا ، سے نکاح مراد لیا ہے ۔(٦)اس حدیث میں لفظ تزویج سے نکاح مراد لیا ہے ، اور ہبہ سے بھی نکاح مراد لیا ہے ۔  ۔ عن سھل بن سعد قال جاء ت امرأة الی رسول اللہ  ۖ فقالت انی وھبت من نفسی  فقامت طویلا فقال رجل زوجنیھاان لم تکن لک بھا حاجة.....فقال 
Flag Counter