Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

681 - 689
 ١  والقیاس ان لا یجزیہم اعتبارًا بماا اذا وقفوا یوم الترویة وہذا لانہ عبادة تختص بزمان ومکان فلا یقع عبادة دونہما  ٢  وجہ الاستحسان ان ہذہ شہادة قامت علی النفی وعلی امر لا یدخل تحت الحکم لان المقصود منہا نفی حجہم والحج لایدخل تحت الحکم فلا تقبل

حرج عظیم ہے ۔ 
اصول :  حرج عظیم ہو تومعاف ہے ، جیسے عیدین میں سجدہ سہو کر نے میں حرج عظیم ہے اس لئے سجدہ سہو معاف ہے ۔
وجہ : اس اصول کی وجہ یہ آیت ہے ۔ لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا ۔( آیت ٢٨٦، سورة البقرة ٢)  کہ اللہ تعالی وسعت  سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ، اور یہ وسعت سے زیادہ ہے اس لئے حج ہو جائے گا ۔ لیس علی الاعمی حرج و لا علی الاعرج حرج و لا علی المریض حرج ۔( ٦١، سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ نا بینا پر حرج نہیں ہے اس لئے کہ وہ معذور ہے ، اسی طرح تاریخ متعین کر نے میں قاضی ذمہ دار ہے اس لئے اگر انہوں نے غلطی کی ہے تو عوام کا حج ہو جائے گا ۔
 نوٹ : فتوی عظیمہ ، اس وقت سعودی حکومت اصلی رویت سے ایک دن اور دو دن پہلے عرفات کے دن کا فیصلہ وہمی گواہوں کے ذریعہ کر تی ہے اس کے با وجود فتوی یہی ہے کہ ان حاجیوں کا حج ہو گیا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ]١[ قضاء قاضی ہو گیا]٢[ عرفات کے اصلی دن میں عرفات جا نا نا ممکن ہے ورنہ وہاں کی پولیس جیل میں ڈال دے گی ]٣[ دنیا کے بہت لو گوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا لیکن وہاں کا بادشاہ سنکر نہیں دیتے اس لئے لوگ اس کی اصلاح کر نے میں مجبور ہیں ، اس لئے اس حرج عظیم کی وجہ سے فتوی یہی ہے کہ حج ہو گیا۔
ترجمہ:   ١  قیاس یہ ہے کہ ان حاجیوں کا حج نہ ہو اس پر قیاس کرتے ہوئے کہ اگر آٹھویں ذی الحجہ کو ٹھہرے ]تو حج نہیں ہو گا [ اس کی وجہ یہ ہے کہ وقوف عرفہ کی عبادت زمان اور مکان کے ساتھ خاص ہے اس لئے دو نوں کے بغیر حج واقع نہیں ہو گا ۔ 
تشریح :  قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ ان حاجیوں کا حج نہ ہو ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ]١[ اگر یوںگواہی دیتا کہ آٹھویں ذی الحجہ کو وقوف عرفہ کیا ہے تو ان کا حج نہیں ہوا ، اور قاضی یوں کہے گا کہ نویں ذی الحجہ کو دو بارہ وقوف عرفہ کرو ، اسی پر قیاس کرتے ہوئے دسویں ذی الحجہ کو وقوف کیا تو یہی حکم دیا جا نا چاہئے کہ ان کا حج نہیں ہوا ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ وقوف مکان اور زمانے کے اعتبار سے خاص ہے ، اس کے بغیر وقوف عرفہ نہیں ہو گا ، مکان کے اعتبار سے میدان عرفات ہو نا چاہئے ، اور زمانے کے اعتبار سے عرفہ کا دن ہو نا چاہئے ، اور اس نے عرفہ کے دن کے علاوہ میں وقوف کیا ہے اس لئے ان کا حج نہیںہو نا چاہئے ۔  
ترجمہ:   ٢  استحسان کی وجہ یہ ہے کہ ، یہ شہادت نفی پر قائم ہوئی ہے ، اور ایسے معاملے پر ہوئی ہے جو حاکم کے حکم کے تحت داخل نہیں ہے ، اس لئے کہ  گواہی کا مقصود سب کے حج کی نفی ہے اور حج حکم کے تحت داخل نہیں ہو تا، اس لئے گواہی قبول نہیں کی جائے 

Flag Counter