Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

626 - 689
 ١   اما علی الطواف فلان فائت الحج یتحلّل بہ والدم بدل عنہ فی التحلل ٢  واما علی الوقوف فلما بینا ٣  وقد قیل فی ہذہ المسلة خلاف بین ابی حنیفة وابی یوسف والصحیح ما اعلمتُک من التفصیل۔ 

ترجمہ:   ١  اگر طواف پر قادر ہوا تو حج کا فوت کر نے والا طواف کر کے حلال ہو جائے گا ، اور دم حلال ہو نے میں طواف کا بدل ہے۔ 
تشریح :  اگر طواف کر نے پر قدرت ہے اور وقوف عرفہ نہ کر سکا تو یہ  عمرہ یعنی طواف اور سعی کر کے حلال  ہو جائے گا ، اس لئے اس کو احصار کا دم لازم نہیں ہو گا ۔ گو یا کہ احصار کا دم لازم نہیں ہوا اس اعتبار سے یہ محصر نہیں ہے ، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کا حج فوت نہیں ہوا۔ 
ترجمہ :  ٢  اور اگر وقوف عرفہ پر قادر ہوا تو ہم نے بیان کردیا ۔ 
تشریح :  اگر وقوف عرفہ پر قادر ہو گیا تو اس کا حج ہو گیا ، اب طواف زیارت کبھی بھی کرے گا تو ادا ہو جائے گا ، یہ اور بات ہے کہ بارہویں ذی الحجہ سے زیادہ مؤخر کر نے کی وجہ سے امام ابو حنیفہ  کے نزدیک دم لازم ہو گا ۔ بہر حال حج ہو جائے گا تو اس اعتبار سے وہ محصر نہیں رہا۔  
ترجمہ   ٣  کہا گیا ہے کہ اس مسئلے میں امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کا اختلاف ہے ، لیکن صحیح تفصیل وہ ہے جسکو میں نے پہلے سمجھا یا ۔ 
تشریح : بعض حضرات نے فر ما یا کہ اس مسئلے میں امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف کا اختلاف ہے یعنی امام ابو حنیفہ  فر ما تے ہیں کہ جو آدمی مکہ مکرمہ میں ہو تو وہ محصر نہیں ہے ، اور امام ابو یوسف  فر ما تے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے اگر طواف اور سعی نہیں کر سکتا ہو تو وہ محصر ہے ، اس  لئے کہ جب طواف اور سعی نہیں کر سکتا ہے تو عمرہ کر کے بھی حلال نہیں ہو سکتا اس لئے وہ محصر تو ہوا ۔   

Flag Counter