Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

57 - 689
 ١ خلافا للشافعی فانہ یعتبرہ بالناسی  ٢ ولنا انہ لا یغلب وجودہ وعذر النسیان غالب  ٣ ولان النسیان من قبل من لہ الحق والاکراہ من قِبَل غیرہ فیفترقان کالمقید والمریض فی قضاء الصلوٰة 

لئے زبر دستی کیا کہ نہیں کھا ؤ گے تو مار دونگا ، جسکی وجہ سے اس نے کھا لیا تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ گیا اس لئے اسکی قضالازم ہو گی ، لیکن چونکہ جان کر ایسا نہیں کیا اس لئے کفارہ لازم نہیں ہو گا ۔
وجہ :   (١) اس حدیث میں ہے کہ غلطی سے روزہ ٹوٹ جائے تو قضا لازم ہو گا کفارہ نہیں ۔ عن أسماء بنت ابی بکر قالت افطرنا یوما فی رمضان فی غیم فی عھد رسول اللہ  ۖ ثم طلعت الشمس قال ابو اسامة : قلت لھشام : أمروا بالقضاء ؟ قال : بدّ من ذالک ۔( ابو داؤد شریف ، باب الفطر قبل غروب الشمس ، ص٣٤٣،نمبر٢٣٥٩ بخاری شریف ، باب ا ذا افطر فی رمضان ثم طلعت الشمس ، ص٣١٥،نمبر١٩٥٩ ) اس حدیث میں ہے کہ روزہ یاد تھا اور مغرب سے پہلے کھا نا نہیں چاہتے تھے لیکن غلطی سے غروب سے پہلے کھا لیا تو قضا لازم ہوا کفارہ لازم نہیں ہوا ۔ (٢) عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ  ۖ : من ذرعہ قیء و ھو صائم فلیس علیہ قضاء وان استقاء فلیقض ۔( ابو داؤد شریف ، باب ا لصائم یستقیء عامدا  ، ص٣٤٥،نمبر٢٣٨٠ )اس حدیث میں ہے کہ اس کو معلوم نہیں تھا کہ قے سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے لیکن جان کرقے کی تو روزہ ٹوٹ گیا اور اس پر قضاء لازم ہوئی ۔
ترجمہ:   ١  خلاف امام شافعی  کے اس لئے کہ وہ قیاس کرتے ہیں بھولنے والے پر ۔ 
تشریح :  امام شافعی  کی رائے یہ ہے کہ جس طرح بھول کر کھا لے تو روزہ نہیں ٹوٹتا اسی طرح غلطی سے کھا پی لے تو روہ نہیں ٹوٹتا ۔ 
ترجمہ:  ٢  اور ہماری دلیل یہ ہے کہ غلطی کا وجود غالب نہیں ہے اور بھول کا وجود غالب ہے ۔ 
تشریح :   یہ دلیل عقلی ہے کہ ، کہ بھول تو بارہا ہو تا ہے اس میں آدمی کا کوئی اختیار ہی نہیں رہتا اس لئے بھول سے کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ، اور روزہ یاد ہو پھر غلطی کر کے کھا جائے یہ بہت کم ہو تا ہے ، پھر یہ کہ اس میں بندے کو اختیار ہے کہ جب اس کو روزہ یاد ہے تو وہ احتیاط کرے اور پیٹ میں کوئی چیز نہ جا نے دے ، اور اس نے احتیاط نہیں کی تو اس کی غلطی ہے اس لئے روزہ ٹوٹے گا ۔ 
ترجمہ:  ٣  اور اس لئے بھی کہ بھول اس کی جانب سے ہے جسکو روزہ رکھوانے کا حق ہے ]یعنی اللہ کی جانب سے بھول آتا ہے [ اور زبر دستی اللہ کے علاوہ کی جانب سے ]یعنی بندے کی جانب سے ہے [اس لئے دو نوں عذروں میں فرق ہو گیا ۔ جیسے کہ نماز کی قضا ء کے سلسلے میں بیڑی والے اور بیمار کے بارے میں فرق ہے ۔
تشریح :   یہ دوسری دلیل عقلی ہے ، کہ بھول اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے اس میں بندے کو اختیار نہیں اس لئے بھول کر کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ، کیونکہ حدیث میں اس نے ہی معاف بھی کیا ہے ، اور زبردستی کر کے کھلانا یہ بندے کی جانب سے ہے ، اس لئے اس میں بندے کو اختیار ہے اس لئے ایک کو دوسرے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا ، اسی طرح غلطی کر کے کھانا بندے کی جانب سے ہے اس کو 

Flag Counter