Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

502 - 689
٣   قال ذکر فی الجامع الصغیر قول ابی یوسف فی المعتمر ولم یذکرہ فی الحاج وقیل ہو بالاتفاق لان السنة جرت فی الحج بالحلق بمنی وہو من الحرم  ٤  والاصح انہ علی الخلاف وہویقول 

ترجمہ  : ٣  صاحب ھدایہ کہتے ہیں کہ جا مع صغیر میں امام ابو یوسف کا قول عمرہ کر نے والے کے بارے میں ذکر کیا ہے ، حج کر نے والے کے بارے میں ذکر نہیں کیا ۔ چنانچہ کہا گیا ہے کہ یہ مسئلہ بالاتفاق ہے کہ دم لازم ہو گا ، اس لئے کہ حج میں منی میں حلق کرانے کی سنت جاری ہے اور وہ حرم کے اندر رہے۔
 تشریح :  صاحب ھدایہ فر ما تے ہیں کہ جامع صغیر میں عمرہ کر نے والے کے بارے میں حضرت امام ابو یوسف  کا قول ذکر کیا ہے کہ وہ حرم سے باہر حلق کرائے تو دم لازم نہیں ہے ، حج کر نے والے کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے کہ وہ حرم سے باہر حلق کرائے تو اس پر دم نہیں ہے ، اس کا مطلب یہ نکلا کہ حج کر نے والے حرم سے باہر حلق کرائے تو امام ابو یوسف  کے یہاں بھی دم لازم ہو جائے گا ۔ اس لئے یہ کہا جائے گا حج کے بارے میں بالاتفاق یہ بات ہے کہ حرم سے باہر حلق کرا یا تو دم لازم ہو جائے گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ حج کے بارے میں سنت یہی ہے کہ منی میں حلق کراتے ہیں اور منی حرم کے اندر ہے ، اس لئے بالاتفاق یہ مسئلہ ہو گا حرم سے باہر حج کا حلق کرا یا تو دم لازم ہو گا ۔
  جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔  محمد عن یعقوب عن ابی حنیفہ  فی معتمر طاف و سعی و خرج من الحرم و قصر قال فعلیہ دم و ھو قول محمد  و قال ابو یوسف  لا شیء علیہ ، فان لم یقصر حتی رجع فقصر فلا شیء علیہ فی قولھم  جمیعا ، قارن حلق قبل ان یذبح فعلیہ دمان ، و قال ابو یوسف و محمد  دم واحد ، حاج حلق فی أیام النحر فی غیر الحرم فعلیہ دم ( جامع صغیر ،باب فی الحلق و التقصیر ، ص ١٦٥) اس عبارت میں ہے کہ اگر عمرہ کر نے والا حرم سے باہر جا کر قصر کیا تو امام محمد  کے نزدیک دم ہے اور امام ابو یوسف  کے نزدیک دم نہیں ہے ۔ اور اگر حج کر نے والا ایام نحر میں حرم سے با ہر جا کر حلق کرا یا تو اس پر دم ہے ، لیکن کس امام کے نزدیک دم ہے یہ نہیں بتا یا ، ممکن ہو کہ امام محمد  کے نزدیک دم ہو ، اور امام ابو یوسف  کے نزدیک دم نہ ہو ، لیکن صاف اسکا ذکر نہیں ہے ۔  
وجہ :  (١) حج کے موقع پر حرم میں ہی حلق کراتے ہیں اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔   عن انس بن مالک أن رسول اللہ  ۖ رمی  جمرة  العقبة  یوم  النحر ثم رجع الی منزلہ بمنی فدعا بذبح فذبح ثم دعا بالحلاق فأخذ بشق رأسہ الایمن فحلقہ ۔ ( ابو داود شریف ،باب الحلق و التقصیر ، ص٢٨٨، نمبر ١٩٨١) اس حدیث میں ہے کہ حج کے موقع پر منی میں حلق کرا یا ۔  اس لئے یہ سنت ہے ۔
ترجمہ :  ٤  صحیح روایت یہ ہے کہ مسئلہ اختلاف پر ہے ، حضرت امام ابو یوسف  فر ما تے ہیں کہ حلق حرم کے ساتھ خاص نہیں ہے ، 

Flag Counter