١ وقال الشافعی الافراد افضل وقال مالک التمتع افضل من القران لان لہ ذکرًا فی القُراٰن ولاذکر للقِرَان فیہ ٢ وللشافعی قولہ علیہ السلام القِران رخصة ولان فی الافراد زیادة التلبےة والسفر والحلق
حنفیہ کے نزدیک قران افضل ہے۔
ترجمہ: ١ امام شافعی فر ماتے ہیں کہ افراد افضل ہے ، اور امام مالک نے فر ما یا کہ تمتع قران سے افضل ہے ، اس لئے کہ اس کا ذکر قرآن میں ہے ، اور قران کا ذکر قرآن میں نہیں ہے ۔
تشریح : امام شافعی فر ما تے ہیں کہ حج افراد قران اور تمتع دو نوں سے افضل ہے ، انکی دلیل آگے آرہی ہے ۔ اور امام مالک نے فر ما یا کہ حج تمتع قران اور افراد سے افضل ہے ،
وجہ : (١) حضرت امام مالک کی دلیل یہ ہے کہ حج تمتع کا ذکر قرآن میں ہے اور حج قران کا ذکر قرآن میں نہیں ہے اس لئے تمتع قران سے افضل ہے ، اس آیت میں تمتع کا ذکر ہے ۔ فاذا امنتم فمن تمتع بالعمرة الی الحج فما استیسر من الھدی۔ (آیت ١٩٦ سورة البقرة ٢) اس آیت میں تمتع کی طرف اشارہ ہے اس لئے تمتع افضل ہے (٢) حضورۖ نے ان صحابہ کو جو ہدی ساتھ نہیں لے گئے عمرہ کرکے حلال ہونے کے لئے فرمایا ارشاد ہے عن جابر قال قدم رسول اللہ و اصحابہ لا ربع لیال خلون ... قال رسول اللہ اجعلوھا عمرة الا من کان معہ الھدی (ابو داؤد شریف ، باب فی افراد الحج ص ٢٥٦ نمبر ١٧٨٨) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے صحابہ کو تمتع کر نے کے لئے کہا اس لئے معلوم ہو تا ہے کہ تمتع افضل ہے ۔(٣) عن عائشة قالت خرجنا مع النبی ۖ ولا نری الا انہ الحج فلما قدمنا تطوفنا بالبیت فامر النبی ۖ من لم یکن ساق الھدی ان یحل فحل من لم یکن ساق الھدی۔ (بخاری شریف، باب التمتع والاقران والافراد بالحج ص ٢١٢ نمبر ١٥٦١) اس حدیث میں حضورۖ نے صحابہ کو عمرہ کرکے حلال ہونے کا حکم دیا اس لئے بھی تمتع افضل ہے۔ یہ اختلاف صرف افضلیت کا ہے۔
ترجمہ: ٢ امام شافعی کی دلیل حضور علیہ السلام کا قول ہے، کہ قران رخصت ، اور اس لئے کہ افراد میں تلبیہ زیادہ ہے اور سفر زیادہ ہے ، اور حلق زیادہ ہے
تشریح : امام شافعی کے یہاں قران افضل ہے اس کی چار دلیل پیش کر رہے ہیں ]١[ حدیث میں ہے کہ قران رخصت ہے ۔ یہ حدیث قران کے لئے تو نہیں تمتع کے لئے یہ ہے۔ عن ابی ذر قال : کانت لنا رخصة یعنی المتعة فی الحج ۔ ( مسلم شریف ، باب جواز التمتع ، ص ٤٠٨، نمبر ١٢٢٤ ٢٩٦٦) اس حدیث میں ہے کہ تمتع کر نا ہمارے لئے رخصت دی ہے ، کیونکہ زمانہ جاہلیت کے لوگ حج کے زمانے میںعمرہ کر نے کو گناہ سمجھتے تھے ۔ ]٢[ صرف افراد کے لئے احرام باندھے گا تو صرف حج کے لئے