Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

157 - 689
٥  وعن ابی حنیفة انہ لا یجب القضاء فی فصل الصلوٰة ایضا والاظہر ہو الاول واﷲ اعلم بالصواب. 

تشریح :  وقت مکروہ میں نفل نماز شروع کرے اور اس کو توڑ دے تو اس کی قضاء واجب ہے اور یوم النحر میں نفلی روزہ رکھ کر توڑ دے تو اس کی قضاء واجب نہیں ہے ، ان دو نوں میں فر ق بیان کر رہے ہیں ۔ کہ وقت مکروہ مثلا زوال کے وقت میں نفلی نماز شروع کی اور اس کو توڑ دی تو اس لئے اس کی قضاء واجب ہو گی کہ سجدہ کر نے سے پہلے پہلے تک یعنی ایک رکعت پوری ہو نے سے پہلے تک وہ نماز نہیں ہے، چنانچہ اگر کسی نے یہ قسم کھائی کہ نماز نہیں پڑھوں گا اور تحریمہ باندھ کر رکوع تک نماز پڑھی تو وہ حانث نہیں ہو گا کیوں کہ ابھی تک اس کو نماز شمار نہیں کر تے ، اور جب ابھی تک نماز نہیں ہے تو یہ مکروہ بھی نہیں ہے اس لئے اتنے کی حفاظت ضروری ہے اس لئے اتنا پڑھ کر نماز توڑ دی تو اس کی قضاء لازم ہو گی ۔ اور روزے کی حالت یہ تھی کہ روزہ شروع کرتے ہی روزہ ہو گیا اور یوم النحر میں روزہ مکروہ ہے اس لئے اس کو چھوڑنا ضروری ہے اس لئے اس کی قضاء لازم نہیں ہے ۔۔المودیٰ :  ایک رکعت پوری ہو نے سے پہلے ادا کی ہوئی نماز۔ مضمونا بالقضاء :جسکی قضاء کا ضامن ہو ۔
ترجمہ: ٥  امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ اوقات مکروہ میں نماز کی صورت میں بھی قضاء واجب نہیں ہے ۔ لیکن پہلا قول زیادہ ظاہر ہے ۔
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ اگر کسی نے مکروہ وقت مثلا زوال کے وقت نفلی نماز شروع کی تو چونکہ مکروہ وقت میں شروع کی اس لئے اس کی حفاظت ضروری نہیں اس لئے اس کی قضاء بھی واجب نہیں ، ہاںاگر صحیح وقت میں نفلی نماز شروع کی اور اس کو توڑ دیا تو اس کی قضاء واجب ہے ، کیونکہ اس کی حفاظت ضروری ہے ۔  لیکن ظاہر قول پہلا ہی ہے کہ اوقات مکروہ میں نفلی نماز شروع کی اور اس کو توڑ دیا تو اس کی قضاء واجب ہے ۔

Flag Counter