Deobandi Books

اغلاط العوام - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

38 - 57
قمرى سال گزرنے کے بعد) ہوگى۔
مسئلہ:۔ اىک کوتاہى جو نہاىت عام ہے کہ جب کوئى عورت مرنے لگتى ہے تو اس سے کہتے ہىں کہ شوہر کو حق مہر معاف کر دے اور وہ معاف کر دىتى ہے۔ شوہر اس  معافى کو کافى سمجھ کر اپنے کو دىن مہر سے سبکدوش سمجھتا ہے۔ خوب سمجھ لىنا چاہئے کہ اس وقت کى معافى وصىت ہے اور وصىت وارث کے حق مىں نافذ نہىں ہوتى جب تک سب ورثہ بشرطِ بلوغ اس کو منظور نہ کرىں۔پس جو بالغ وارث اس معافى کو جائز نہ رکھىں اُن کے حصّہ کا مہر واجب الاداء ہوگا۔
اسى طرح نابالغ وارث اس وصىت کو جائز بھى رکھىں تب بھى صحىح نہىں۔ ان کے حصہ کا مہر بھى واجب الاداء ہوگا۔ البتہ جو بالغ ورثہ اپنى خوشى سے اپنے حصہ کا مہر معاف کر دىں وہ معاف ہے۔
مسئلہ:۔ بعضے لوگ ىوں سمجھتے ہىں کہ اگر عورت کے کسى قصور پر طلاق دى گئى۔ مثلاً عورت کى بدچلنى ثابت ہوگئى ىا وہ نعوذ باﷲ مرتدہ ہوگئى تو مہر ساقط ہوجاتا ہے۔ سو سمجھ لىنا چاہئے کہ مہر ىا ہم بسترى ىا خلوت صحىحہ سے مؤکد ہوجاتا ہے اس کے بعد وہ کسى طرح ساقط نہىں ہوتا۔ البتہ عورت اگر معاف کردے ىا مہر پر خلع کرے تو مہر ساقط ہوگا۔

Flag Counter