Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

6 - 33
مسئلہ:- بعضے لوگ جمع ہو کر کسی چیز پر چٹھیاں ڈالتے ہیں اور چندہ کر کے مالک کو قیمت ادا کر دیتے ہیں، پھر جس کا نام نکل آئے وہ چیز اس کی سمجھی جاتی ہے اور دوسروں کے سب نام برباد ہوجاتے ہیں، یہ سب حرام اور جُوا ہے۔
مسئلہ:- آج کل بہت سی نئی نئی تجارتیں ایجاد ہوئی ہیں، مثلاً جان کا بیمہ اور شادی فنڈ وغیرہ ، چونکہ ان میں اکثر رِبا اور قمار ہے اس لئے ان میں شرکت کرنا حرام ہے، البتہ اگر علمائے دین دار کی تحقیق سے کوئی صورت جائز ہو تو مضائقہ نہیں۔
مسئلہ:- بعد اذانِ جمعہ کے خرید وفروخت کرنا ممنوع ہے۔
مرابحہ (نفع پر بیچنا) اور تولیہ (برابر داموں پر بیچنا)
مسئلہ:- اس میں جتنا خرچ پڑا ہے اس کا جوڑ لینا اصل داموں میں درست ہے۔ مگر یوں نہ کہے کہ اتنے کو خرید کیا ہے، کیونکہ یہ جھوٹ ہوگا، بلکہ یوں کہہ دے کہ اصل اور خرچ سب ملا کر اس قدر ہے۔
مسئلہ:- بعض لوگ ایسا کرتے ہیں مال ایک جگہ سے خرید کر اپنے گھر میں بیوی یا کسی اولاد یا ملازم کے ہاتھ فرض بیع کر ڈالتے ہیں، اور پھر اسی سے یا اس نے جس کے ہاتھ اسی طرح بیع کیا ہو زیادہ قیمت پر خرید لیتے ہیں، تاکہ نفع پر بیچنے کے وقت قسم کھانے کی گنجائش ہو کہ ’’ہم نے اتنے کو خریدا ہے‘‘ یہ فعل بالکل حرام اور سخت دھوکا ہے، کیونکہ خریدار اصل کو دریافت کرتا ہے اور اس کے بتلانے کے وقت یہی سمجھتا ہے۔
مسائلِ متفرقہ
مسئلہ:- بعض لوگ استحکامِ وعدئہ بیع کے لئے ایک آدھ روپیہ پیشگی دے جاتے ہیں، اور اس کو ’’بیعانہ‘‘ کہتے ہیں۔ اور اگر کسی وجہ سے خریدار کی جانب سے وعدہ خلافی پیش آوے تو بائع وہ روپیہ واپس نہیں دیتا، یہ کسی طرح درست نہیں، گو وعدہ خلافی بلاوجہ بُری بات ہے، مگر اس کا روپیہ مار لینے کا کوئی حق نہیں۔
مسئلہ:- بعض لوگ اس شرط سے بیعانہ لیتے ہیں کہ اگر اس سے زائد قیمت دینے والا نہ آیا تب تو یہ چیز تمہاری رہی، ورنہ تم کو بیعانہ واپس کر کے اس شخص کو یہ چیز دے دی جائے گی۔ تو اس میں تین صورتیں ہیں:
ایک یہ کہ معاہدئہ مذکور بطور وعدئہ بیع کے ہو، بیع نہ ہو۔ تب تو اس معاہدے کے یہ معنٰی ہوں گے:
’’ابھی تمہارے ہاتھ فروخت نہیں کرتے بلکہ انتظار دوسرے خریدار کا کرتے ہیں، اگر اس نے قیمت دی تواس کے ہاتھ فروخت کر دیں گے، ورنہ اس قدر قیمت پر 
Flag Counter