Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

17 - 33
مضائقہ نہیں۔
٭… وقتِ معاملے سے وقتِ ادا تک وہ شے ہر وقت بازار میں میسر آتی ہو۔
مسئلہ:- اگر وقت پر وہ شے بہم نہ پہنچ سکے اور دونوں آدمی چاہیں کہ اس کے عوض دوسری چیز دے دی جاوے ، یہ درست نہیں۔ پس دو بات کا اختیار ہے یا تو اپنا روپیہ لے لے اورپھر اس روپے سے جو چیز چاہے خرید کرے یا مہلت دی جائے کہ جب وہ چیز میسر ہو وصول کی جائے۔
مسئلہ:- اگر صورتِ مذکورہ میں روپیہ واپس کیا جائے تو جس قدر روپیہ دیا تھا اتنا ہی لیا جائے۔ بعض جگہ کا دستور ہے کہ اس وقت کا نرخ لگا کر روپیہ بڑھا کر وصول کرتے ہیں ، یہ حرام اور سود ہے۔
مسئلہ:- زید نے عمرو کو روپیہ دے کر کوئی چیز بطور بدنی ٹھہرائی۔ اب بکر نے زید سے کہا تم اتنا روپیہ ہم سے لے لو اور وہ چیز عمرو سے ہم کو دلا دو، یا یوں کہا کہ اُدھار روپیہ ہم سے لے لو اور عمرو سے جو کچھ مال ملے گا اس میں ہمیں آدھے کا شریک کر لو، یہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں۔
چاندی سونے کے مبادلے کا بیان
اس کے اکثر مسائل سود کے بیان میں مذکور ہوچکے ہیں، کچھ یہاں مرقوم ہوتے ہیں۔
مسئلہ:- اکثر لوگ روپیہ دے کر ریزگاری لیتے ہیں، اس طرح کہ کسی قدر اس وقت لے لی اور کچھ دوسرے وقت، یہ جائز نہیں۔ اسی طرح اگر کچھ سودا لیا اور بقیہ ریزگاری دوسرے وقت لے لی، یہ بھی جائز نہیں۔
مسئلہ:- گوٹہ، ٹھپہ ،لچکا جو سچے کام کا ہو مثل چاندی کے ہے۔ اگر روپیہ سے خریدا جائے تو نہ اُدھار درست ہے اور نہ کمی بیشی وزن میں درست ہے۔ اگر بوجہ تفاوت نرخ کے کم وبیش لینے کی ضرورت ہو تو کم جانب میں کچھ پیسے ملا لئے جاویں، جیسا پہلے معلوم ہوا۔
وکالت کا بیان
مسئلہ:- زید نے عمرو سے کوئی معین شے خریدنے کے لئے کہا اور عمرو نے اس وکالت کو قبول کرلیا ، اب عمرو کو جائز نہیں کہ اپنے لئے وہ شے خرید کرے، البتہ اگر زید کو اطلاع کردے کہ میں تمہارا وکیل نہیں بنتا، تم میرے بھروسے پر مت رہو، اور اس کے بعد اسی شے کو اپنے لئے خرید کرے، یہ جائز ہے۔
صلح کا بیان
مسئلہ:- کسی شخص کے بیس روپے دوسرے شخص کے ذمے واجب ہوں اور 
Flag Counter