Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

33 - 33
ہے۔
مسئلہ:- ہر ہفتے میں ایک مرتبہ موئے زیرِ ناف ، موئے بغل، لبیں، ناخن وغیرہ دور کرنا ، نہا دھو کر صاف ستھرا ہونا افضل ہے۔ اور سب سے بہتر جمعہ کا دن ہے کہ قبل نمازِ جمعہ فراغت کر کے نماز کو جائے۔ ہر ہفتے نہ ہو تو پندرھویں دن سہی ، انتہا درجہ چالیس دن، اس کے بعد رخصت نہیں۔ اگر چالیس دن گزر گئے اور اُمور مذکورہ سے صفائی حاصل نہ کی تو گنہگار ہوگا۔
خیر خواہانہ تنبیہ
رسالہ ہذا کے خطبے میںتصحیحِ معاملات کا اہم اجزائے دین سے ہونا اور اس میں کم توجہی کا گلہ عرض کیا گیا ہے۔ آخر میں اس تصحیحِ معاملات کے اعظم ثمرہ کہ اکلِ حلال ہے بتلانا اور غذائے حلال کے برکات اور غذائے حرام کے ظلمات کا جتانا مناسب معلوم ہوا۔ اس لئے پانچ احادیثِ نبویہ کا خلاصہ، ترجمہ اور سات شعر مثنوی معنوی اور پندرہ شعر نان و حلوا کا خلاصہ جو اس مضمون کی شہادت دیتے ہیں، حوالۂ قلم ہوتے ہیں تاکہ ناظرین کو عبرت و توجہ ہو اور غفلت مبدل بہ تنبیہ۔
مسندِ احمد اور شعب الایمان بیہقی اور سننِ دیلمی میں حضور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے جو ارشادات روایت کئے گئے ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ کسبِ حلال بھی نماز روزہ فرائض کے بعد فرض ہے۔ اور کسبِ حلال سے آدمی مستجاب الدعوات ہوجاتا ہے۔ اور ایک لقمۂ حرام بھی جو منہ تک جاتا ہے اس کے وبال سے چالیس روز تک دُعا قبول نہیں ہوتی۔ اور اگر دس درہم کی پوشاک میں ایک درہم یعنی چار آنے کی بھی مقدار حرام مال ہو تو جب تک وہ لباس بدن پر رہتا ہے ، نماز نہیں مقبول ہوتی۔ اور حرام مال سے نہ صدقہ خیرات قبول ہو، نہ اس سے خرچ کرنے میں برکت ہو۔ اور جو مرے پیچھے چھوڑ جاوے وہ اس کو دوزخ میں لے جانے کے لئے رہبر ہوجاتا ہے۔ اور جو بدن حرام مال سے پلا ہو وہ جنت میں نہ جاوے گا، بلکہ وہ دوزخ ہی کے لائق ہے۔
اشعار کا خلاصہ یہ ہے کہ حلال غذا کے خواص نور، کمال، علم، حکمت، عشقِ خدا، نیک خیالات، ہمت اور حضورِ قلب ہیں۔ اور حرام غذا کے آثار دین سے دوری، نورِ عرفان کا سلب، غلبۂ نفس، اطاعت میں کم ہمتی اور دین کی بربادی ہیں۔ حرام کی ہوس سے بچنے کا علاج قناعت، خوراک ولباس و اخراجات میں سادگی اور تکلّفات و نمائش کو ترک کرنا ہے۔ لہٰذا لازم ہے کہ وعیدات اور مذکورہ آثار پر نظر کر کے ہر انسان مذکورہ طریقہ کے مطابق اپنا علاج کرے ۔
Flag Counter