اِجارہ یعنی کرایہ کا بیان
مسئلہ:- مادہ اسپ پر نر کو بچہ لینے کے لئے جو ڈالا جاتا ہے، اس کی اُجرت ٹھہرانا اور لینا حرام ہے۔ البتہ اگر بطور احسان کے بلا جبر وشرط بلا پابندیٔ دستور کچھ دے دے تو درست ہے۔
مسئلہ:- کشی شخص نے گائے یا بھینس دُودھ پینے کے واسطے کرایہ پر لے کہ اتنا کرایہ دیں گے ، اور دودھ اس کا نکال لیا کریں گے، یہ جائز نہیں۔
مسئلہ:- ایک شخص نے دوسرے سے کہا کہ ہم کو اپنی فلاں زمین بونے کے لئے دے دو اور اس کے بدلے ہماری زمین تم بویا کرو اور ان زمینوں کا کرایہ یہی قرار پایا، تو یہ درست نہیں۔ اگر ایسا معاملہ کرنا ہو تو اس کی تدبیر یہ ہے کہ دونوں زمینوں کا کرایہ برابر مقدار روپیہ سے ٹھہراوے۔ آخر میں بوجہ مساوی ہونے دونوں کرایہ کی مقدار کے باہم مجرا ہوجاوے گا، نہ لینا پڑے گا نہ دینا۔ اسی طرح ایک گھر میں دوسرے گھر کے عوض رہنا یا ایک سواری کے عوض میں دوسری سواری کا استعمال کرنا یہ بھی جائز نہیں۔
مسئلہ:- اجیر یعنی مزدوری پر کام کرنے والے دو قسم کے ہیں: ایک اجیرِ مشترک کہ کسی خاص آدمی کے کام میں مقید نہیں بلکہ سب سے کام لے لیتا ہے اور ہر ایک کا کام پورا کر کے حوالے کرتا ہے اور اُجرت لے لیتا ہے، جیسے رنگریز، دھوبی، درزی وغیرہ۔ دوسرا اجیرِ خاص جو وقتِ خاص میں ایک ہی شخص کے کام میں لگا رہتا ہے اور وقت پورا کر کے اپنی اُجرت کا مستحق ہوتا ہے جس کو نوکر کہتے ہیں۔
مسئلہ:- اجیرِ مشترک کے پاس اگر کوئی نقصان ہوجائے تو دیکھنا چاہئے کہ اس کے عمل سے نقصان ہوا یا کسی دوسری جگہ اتفاق سے نقصان ہوا۔ مثلاً استری کرنے سے کپڑا پھٹ گیا یا پلہ دار کے سر سے بوجھ گر گیا، وعلیٰ ہذا ، اس نقصان کا تاوان تو اجیرِ مشترک کے ذمے لازم ہوگا۔ اور اگر نقصان میں اس کے عمل کو کوئی دخل نہیں، مثلاً چوری ہوگئی ، اس کا تاوان لازم نہیں۔ البتہ اگر حفاظت سے نہیں رکھا تو اس بے احتیاطی کی وجہ سے ضمان لازم ہوگا۔ جیسا کہ عام امانت کا حکم اوپر مذکور ہوچکا ہے۔ اجیرِ خاص کے پاس جو نقصان ہوجائے خواہ اس کے عمل سے ہو یا بلا عمل مثلاً اس کے پاس سے چوری ہوگئی یا اس کے ہاتھ سے کوئی چیز گر کر ٹوٹ گئی۔ ان دونوں صورتوں میں تاوان لازم نہیں۔ ہاں! اگر احتیاط میں کمی کی ہو تو اس بے احتیاطی کی وجہ سے تاوان لازم آنا اور بات ہے۔
مسئلہ:- اپنے سوار ہونے کے لئے ٹٹو کرایہ پر لی، بدون اجازت مالک کے دوسرے شخص کو سوار کرنا جائز نہیں۔