Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

3 - 33
مشتریِ اوّل کے لئے ہے، اس کو واجب ہے کہ اس بیع کو فسخ کرے۔اور جو شخص اس مشتری سے آئندہ خریدے یا مشتری اس کو بطور ہدیہ کے دے اس کو حلال ہے۔ اور بیعِ باطل سے جو حرمت آتی ہے وہ کبھی زائل نہیں ہوتی، جہاں تک اس کے لینے دینے کا سلسلہ پہنچے گا سب کے لئے وہ شے حرام رہے گی۔ پس یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ دام دینے سے حلال ہوگئی ،محض غلط ہے۔
مسئلہ:- اگر باغ کا پَھل فروخت کیا، مگر ایک مقدارِ خاص پَھل کی خواہ شمار کے حساب سے یا وزن کے حساب سے بیع سے مستثنیٰ کر لی جس کو ہمارے اضلاع میں جنس کہا کرتے ہیں، یہ جائز ہے۔ مگر اس میں قرارداد ایسے طور ہونا چاہئے کہ باہم تکرار و منازعت نہ ہو۔
خیار شرط یعنی جاکڑ کا بیان
مسئلہ:- بعض اوقات بیع ناتمام رہا کرتی ہے، اس کی دوصورتیں ہیں: ایک یہ کہ صرف قیمت دریافت کر کے دیکھنے دکھلانے کے لئے کی جاوے اور خریداری واقع نہ ہو، اس کو قبض علی سوم الشراء کہتے ہیں۔ اس میں اگر وہ شے مشتری کے پاس ضائع ہوجاوے تو بازار کی قیمت دینی پڑے گی، ٹھہرائی ہوئی قیمت کا اعتبار نہیں۔ اگر وہ شے مثلی ہے یعنی اس کا مثلِ کامل مل سکتا ہے تو وہ مثل دینا پڑے گا، جیسے گیہوں ، چاول اس کا مثل ہے۔ 
	دوسری صورت یہ ہے کہ بیع تو ٹھہر چکی یعنی بائع نے بیچ دیا اور مشتری نے خرید لیا، مگر بعد بیع کے بائع نے یا مشتری نے کہا کہ باوجود بیع ہوجانے کے مجھ کو ایک روز یا دو روز یاحد تین روز تک اختیار ہوگا خواہ اس بیع کو باقی رکھا جائے، خواہ توڑ دیا جائے، اس کو خیارِ شرط کہتے ہیں، یہ بھی جائز ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اگر مدّتِ اختیار میں بیع کو توڑ دیا تو ٹوٹ جاوے گی۔ اب بدون رضامندیٔ طرفین واپسی نہیں ہوسکتی۔
	 اور اگر مدّتِ اختیار کے اندر وہ چیز مشتری کے پاس ضائع ہوگئی یا ٹوٹ پھوٹ گئی تو اس کا بدلہ مشتری پر واجب ہوگا۔ مگر اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اختیار مشتری کا تھا تب تو ٹھہرائی ہوئی قیمت دینی پڑے گی ، اور اگر اختیار بائع کا تھا تو بازار کی قیمت یا اس شے کی مثل واجب ہوگی، جیسا کہ قبض علی سوم الشراء میں تھا۔
مسئلہ:- خیارِ شرط میں اگر بیع کو قائم رکھنا منظور ہو تو طرفِ ثانی کو اطلاع دینا ضروری نہیں، بس مدّت گزرجانے سے بیع قطعی ہوجاوے گی۔ اور اگر بیع کو توڑنا منظور ہو تو طرفِ ثانی کو اطلاع دینا مدّتِ مقررہ کے اندر ضروری ہے، ورنہ بیع بحال رہے گی۔ 
مسئلہ:- جس شخص کے لئے اختیار ٹھہرایا گیا ہے اگر وہ مدّتِ مقررہ کے اندر مرجاوے تو بیع قطعی ہوجاوے گی، اس کے وارثوں کو بیع کے توڑنے کا اختیار 
Flag Counter