Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

7 - 33
تمہارے ہاتھ فروخت کر دیں گے‘‘ ۔
اس طرح یہ معاملہ درست ہے۔ لیکن چونکہ مان لیا گیا ہے کہ ابھی بیع نہیں ہوئی اس لئے بائع اور مشتری دونوں اس معاہدے کی تکمیل نہ کرنے کے مختار ہیں، کوئی کسی کو مجبور نہیں کر سکتا۔ مثلاً اگر کوئی زیادہ کا خریدار نہیں آیا اور مشتری نے بھی نہ لینا چاہا تو بیعانہ واپس کر دینا واجب ہوگا۔
دوسری صورت یہ ہے کہ سرِ دست بیع ہو گئی مگر قطعی نہیں ہوئی بلکہ خیارِ شرط کے طور پر ہوئی یہ بھی جائز ہے، جس کا مفصل بیان اوپر گزر چکا۔
تیسری صورت یہ ہے کہ بیع قطعی ہوگئی، پھر اس میں وہ شرطِ مذکور لگائی۔ سو چونکہ یہ شرط فاسد ہے اس لئے یہ بیع نا درست رہے گی۔
مسئلہ:- اکثر لوگ اُدھار سودا لینے والے کو گراں دیتے ہیں، مثلاً نقد قیمت دینے والے کو روپیہ کا بیس سیر غلّہ دیتے ہیں ، اور جو شخص ہفتہ دو ہفتے کے بعد قیمت دے گا اس کو اٹھارہ سیر دیتے ہیں، یہ جائز ہے، اس کا کچھ مضائقہ نہیں۔ مگر یہ ضرور ہے کہ اوّل اس کی صفائی کر لی جائے کہ قیمت نقد ملے گی یا اُدھار۔ اور اگر بیع کو ملتوی کر دیا اور بیع کرنے کے ساتھ یہ کہا کہ ’’تم سودا لئے جاتے ہو، اگر ابھی قیمت دے جاؤ گے تو ایک روپیہ ورنہ سوا روپیہ‘‘ یہ البتہ جائز نہیں۔
مسئلہ:- اپنے مال کا اختیار ہے جس قدر نفع چاہیں اس میں حاصل کریں، اگر ایک پیسے کی چیز سو روپے کی فروخت کریں، اجازت ہے۔ بشرطیکہ خریدار سے کوئی دھوکا بازی نہ کریں۔ صاف کہہ دیں کہ’’مَیں اتنے کو فروخت کروں گا، خواہ لو یا نہ لو‘‘۔ البتہ اگر نفع پر فروخت کرنے کا معاہدہ ہوا ہے یا ایک شخص نے بذریعہ اشتہار زبانی یا تحریری اعلان کر رکھا ہے کہ میری دُکان پر اکنی نفع مال ملا کرے گا۔ ان دونوں صورتوں میں زیادہ نفع لینا دھوکا اور حرام ہے۔
مسئلہ:- منقولات میں سے جو چیز خریدے جب تک اپنے قبضے میں نہ آجائے دوسرے کے ہاتھ فروخت کرنا جائز نہیں۔ پس قبل مال پہنچنے کے صرف نمونہ دکھلا کر معاملہ کرنا درست نہیں ہوگا۔
مسئلہ:- اگر روپیہ کی کوئی چیز فروخت کی اور خریدار نے بجائے روپے کے ایک روپیہ کے پیسے دے دیئے تو لے لینا جائز ہے۔ اسی طرح اگر باہم رضا مندی ہوجاوے کہ اس روپے کا فلاں کپڑا یا اس قدر غلّہ ہم کو دے دو، یہ بھی جائز ہے۔ لیکن چونکہ یہ مبادلہ ہے اس لئے رِبا کی صورتوں سے ہمیں احتیاط کرنا چاہئے۔
 مثلاً بیس روپے کسی کے ذمہ چاہئے اور بجائے اس کے بیس روپے کی اشرفی ادا کرنا قرار پایا، سو اس میں یہ واجب ہوگا کہ جس مجلس میں یہ تجویز قرار پائی ہے، اسی مجلس میں اشرفی لے لی جائے۔ یہ نہ ہو کہ تجویز طَے کر کے علیحدہ ہوجاویں پھر دوسرے موقع پر اشرفی لے لی جائے۔

Flag Counter