Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

23 - 33
مسئلہ:- گواہی پر اُجرت لینا جائز نہیں۔
مسئلہ:- اگر کسی کی مملوک زمین میں بارانی پانی جمع ہو کر تالاب ہوجائے وہ پانی اس شخص کی ملک نہیں۔ پس زمینداروں میں جو دستور ہے کہ چمڑہ دھونے والے سے کرایہ لیتے ہیں، یہ جائز نہیں۔
مسئلہ:- اجیرِ مشترک کو جائز ہے کہ جس قدر مزدوری ٹھہری ہے اس سے کم میں کسی دوسرے سے وہ کام کرا کر جو مزدوری بچ جاوے وہ خود رکھ لے۔ مگر اجیرِ خاص کو جائز نہیں کہ اپنے عوض کسی کو کم تنخواہ پر مقرر کرکے بقیہ تنخواہ خود رکھ لے۔ البتہ اجیرِ مشترک میں بھی اگر شرط ٹھہر گئی تم خود اپنے ہاتھ سے یہ کام کرنا دوسرے سے مت لینا، تب دوسرے شخص سے کام لینا جائز نہیں۔
مسئلہ:- کرائے کے ٹٹو یا گاڑی میں جو اسباب لادا جاتا ہے اگر عام رواج و دستور سے زائد ہوگا تو گاڑی والے کی منظوری شرط ہے۔ بلا اس کی اطلاع واجازت کے لے جانا جائز نہیں۔
شفعہ کا بیان
مسئلہ:- جس وقت شفیع کو خبر بیع کی پہنچی اگر فوراً منہ سے نہ کہا کہ میں شفعہ لوں گا، تو شفعہ باطل ہوجائے گا، پھر اس شخص کو دعویٰ کرنا جائز نہیں، حتّٰی کہ اگر شفیع کے پاس خط پہنچا اور اس کے شروع میں یہ خبر لکھی ہے کہ فلاں مکان فروخت ہوا اور اس وقت اس نے زبان سے نہ کہا میں شفعہ لوں گا، یہاں تک کہ تمام خط پڑھ گیا اور پھر کہا کہ میں شفعہ لوں گا تو اس کا شفعہ باطل ہوگیا۔
مسئلہ:- شفیع نے کہا کہ اگر مجھ کو اتنا روپیہ دے دو تو اپنے حقِ شفعہ سے دست بردار ہو جاؤں گا، تو اس صورت میں چونکہ اپنا حق ساقط کرنے پر رضامند ہوگیا، اس لئے شفعہ تو ساقط ہوا۔ لیکن چونکہ یہ رشوت ہے اس لئے یہ روپیہ لینا حرام ہے۔
مسئلہ:- اگر ہنوز حاکم نے شفعہ نہیں دلایا تھا کہ شفیع مر گیا، اس کے وارثوں کو شفعہ نہ پہنچے گا، اور اگر خریدار مر گیا تو شفعہ باقی رہے گا۔
مسئلہ:- شفیع کو خبر پہنچی کہ اس قدر قیمت کو مکان بکا ہے، اس نے دست برداری کی پھرمعلوم ہوا کہ کم قیمت کو بکا ہے، اس نے دست برداری کی پھر معلوم ہوا کہ کم قیمت کو بکا، اس وقت شفعہ لے سکتا ہے، اسی طرح پہلے سنا تھا کہ فلاں شخص خریدار ہے، پھر سنا کہ نہیں بلکہ دوسرا خریدار ہے، یا پہلے سنا تھا کہ نصف بکا ہے پھر معلوم ہوا کہ پورا بکا ہے تو ان صورتوں میں پہلے دست برداری سے شفعہ باطل نہ ہوگا۔

Flag Counter