کرایہ حسبِ رواج و دستور کھیتی والے سے زمیندار کو دلایا جاوے گا تاکہ دونوں نقصان سے محفوظ رہیں۔
ہبہ یعنی کوئی چیز مفت بخش دینے کا بیان
مسئلہ:- ہبہ میں قبضہ شرط ہے۔ اگر زید نے زبانی کہہ دیا کہ میں نے یہ چیز ہبہ کی اور عمرو نے کہا کہ میں نے قبول کیا، مگر عمرو کا قبضہ نہیں ہوا تو یہ ہبہ صحیح نہیں ہوگا، اور وہ شے بدستور زید کی مِلک رہے گی۔
مسئلہ:- اگر شے موہوب یعنی جس چیز کو ہبہ کیا جاتا ہے مشترک ہو، یعنی دو تین آدمیوں کا اس میں ساجھا ہو اور ان میں سے ایک شریک اپنا حصہ کسی کو ہبہ کرنا چاہے تو دیکھنا چاہئے کہ وہ تقسیم ہونے کے قابل ہے یا نہیں؟ اگر تقسیم ہونے کے قابل نہ ہو یعنی تقسیم کرنے سے اس کام کی نہ رہے گی جس کے لئے وہ شے موضوع ہے، مثلاً گھوڑا یا چکّی یا چھوٹا حمام ، تو ایسی چیزوں کا ہبہ باوجود مشترک رہنے کے جائز ہے۔ اگر وہ چیز تقسیم ہونے کی قابلیت رکھتی ہے جیسے گھر، باغ یا غلّہ تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اوّل تقسیم کر کے ہبہ کیا یا ہبہ کے بعد تقسیم کر کے قبضہ کرادیا تب توہبہ درست ہوگیا اور اگربالکل تقسیم ہی نہ کیا تو ایسی مشترک چیز کا ہبہ درست نہیں۔ البتہ اگر سب ساجھی رضامند ہو کر وہ شے ایک شخص کو ہبہ کردیں اور وہ قبضے کر لے تو درست ہے۔ اور اگر ایک شخص ایسی چیز بالاشتراک دو شخصوں کو ہبہ کر دے تو امام محمدؒ کے نزدیک درست ہے۔
مسئلہ:- جس چیز کو ہبہ کرنا چاہتا ہے اگر موہوب لہ‘ یعنی جس شخص کو ہبہ کرنا چاہتا ہے وہ پہلے سے اس شے پر قابض ہے، خواہ یہ قبضہ بطور امانت کے ہو یا اور کسی طرح سے تو اس صورت میں قبضۂ جدید کی حاجت نہیں، یہی پہلا قبضہ کافی ہے۔
مسئلہ:- اگر نابالغ اولاد کو کوئی شے ہبہ کرے تو اولاد کا قبضہ ضروری نہیں، بلکہ باہی کا قبضہ کافی ہے، ہبہ صحیح ہوجائے گا۔
مسئلہ:- اسی طرح اگر غیر آدمی نابالغ کو کوئی چیز ہبہ کرنا چاہے اس میں بھی نابالغ کا قبضہ ضروری نہیں، باپ کا قبضہ کافی ہے۔ اور اگر نابالغ سمجھدار ہو تو وہ بھی قبضہ کر سکتا ہے۔ اور اگر نابالغ نے قبضہ نہیں کیا اور کسی دوسرے عزیز واقارب نے اس کی طرف سے قبضہ کر لیا تو باپ کے ہوتے ہوئے دوسرے کا قبضہ کافی نہیں۔ البتہ اگر باپ مرگیا ہو تو اس وقت نابالغ جس کی پرورش و نگرانی میں ہو اس کا قبضہ صحیح ہوجاوے گا۔ اور باپ نے نابالغہ کی شادی کر دی ہو اور شوہر کے گھر بھیج دیا ہو تو اس وقت شوہر کا قبضہ بھی کافی ہوگا، کیونکہ باپ نے جب شادی کر دی تو ایسے اُمور کا اختیار شوہر کو سپرد کردیا۔ اور اگر شوہر کے گھر نہیں آئی تو شوہر کا قبضہ کافی نہیں۔