Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

10 - 33
نہیں۔ بلکہ دونوں طرف سیر سیر یا سوا سوا سیر ہونا ضروری ہے۔ اور نہ یہ درست ہے کہ ایک تو سرِ دست لے لے اور دوسرا کل یا پرسوں یا تھوڑی دیر کے بعد لے۔ بلکہ ایک مجلس میں دونوں کو اپنا اپنا حق لے لینا واجب ہے۔ 
اور جو چیزیں متحد القدر غیر متحد الجنس ہوں یا متحد الجنس غیر متحد القدر ہوں ان دونوں قسموں کا حکم ایک ہے۔ وہ یہ کہ ان میں کمی بیشی تو جائز ہے، مگر اُدھار جائز نہیں، مثلاً گیہوں اور چنا آپس میں بدلنا چاہیں، یہاں قدر ایک ہے اور جنس نہیں، یا بکری بکری بدلنا چاہیں ،یہاں جنس ایک ہے مگر قدر ایک نہیں، کیونکہ قدرکہتے ہیں وزن اور کیل کو، اور وہ یہاں ہے نہیں، تو ان میں کمی بیشی تو جائز ہے، یعنی مثلاً گیہوں سیر بھر ہوں اور چنا دو سیر ، یا ایک طرف ایک بکری، دوسری جانب دو بکریاں یہ تو درست ہے، مگر ایک جانب نقد اور دوسری جانب ادھار ہو تو یہ جائز نہیں، دست بدست لین دین واجب ہے۔
اور جو چیزیں نہ متحد القدر ہوں نہ متحد الجنس انمیں کمی بیشی بھی جائز ہے اور نقد اُدھار کا فرق بھی جائز ہے، مثلاً سو روپے کا گھوڑا لیا تو یہاں نہ جنس متحد ہے نہ قدر، اس جگہ دست بدست ہونا ضروری ہے نہ برابری ہونا ضروری ہے۔ بس اس قاعدے کا حاصل چار قاعدے ہوئے:
قاعدئہ اوّل:-اشیائِ غیر متحد القدر وغیر متحد الجنس میں برابری اور دست بدست ہونا واجب ہے۔
قاعدئہ دوم:- اشیاء غیر متحد القدر وغیر متحد الجنس میں نہ برابری واجب ہے، نہ دست بدست ہونا واجب ہے۔
قاعدئہ سوم:- اشیائِ متحد الجنس وغیر متحد القدر میں دست بدست ہونا واجب ہے اور برابری ضروری نہیں ہے۔
قاعدئہ چہارم:- اشیائِ متحد القدر غیر متھد الجنس میں بھی مثل قاعدئہ سوم دست بدست ہونا واجب ہے ، اور برابری ضروری نہیں۔
ان چاروں قاعدوں کے خلاف جب لین دین ہوگا وہ شرعاً سود میں داخل ہے۔ مثلاًجس جگہ دست بدست ہونا واجب ہے وہاں اگر ایک جانب بھی اُدھار ہو سود ہوجائے گا۔ اور جہاں برابری ضروری ہے وہاں اگر کسی طرف کمی بیشی ہوگی سود ہوجائے گا۔ اور جہاں برابری اور دست بدست ہونا دونوں واجب ہیں وہاں ادھار سے بھی سود ہوجائے گا اور کمی بیشی میں بھی سود ہوجائے گا۔ چند مسائل مزئی معلوم کر لینا چاہئے۔
مسئلہ:- اکثر گھروں میں دستور ہے کہ گیہوں کا آٹا مکا کے آٹے سے بدل لیتے ہیں، یا خود گیہوں اور مکا کا مبادلہ کرتے ہیں، اگر دونوں دست بدست ہوں ،جائز ہے، گو ایک کم ہودوسرا زیادہ، کیونکہ قدر میں دونوں متحد ہیں اور جنس میں مختلف۔ اس لئے کمی بیشی درست ہے، مگر اُدھار درست نہیں۔

Flag Counter