Deobandi Books

صفائی معاملات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 33
مزارعت یعنی کھیتی کی بٹائی اورمساقاۃ یعنی پھل کی بٹائی کا بیان
مسئلہ:- ایک شخص نے خالی زمین کسی کو دے کر کہا ’’تم اس میں کھیتی کرو، جو پیدا ہوگا اس کو فلاں نسبت سے تقسیم لیں گے ، یہ مزارعت ہے اور جائز ہے۔
مسئلہ:- ایک شخص نے باغ لگایا اور دوسرے سے کہا کہ’’تم اس باغ کو سینچو، خدمت کرو، جو پھل آوے گا خواہ ایک دو سال یا دس سال تک نصفا نصف یا تین تہائی تقسیم کرلیا جائے گا‘‘ یہ مساقاۃ ہے اور یہ بھی جائز ہے۔
مسئلہ:- اس معاملے کی درستی کے لئے اتنی شرطیں ہیں:
(۱) زمین کا قابلِ زراعت ہونا۔
(۲) زمیندار وکسان کا عاقل و بالغ ہونا۔
(۳) مدّتِ زراعت کا بیان۔
(۴) بیج کا بیان کردینا کہ زمیندار کا ہوگا یا کسان کا۔
(۵) جنسِ کاشت کا بیان کردینا مثلاً گیہوں ہوں گے یا جَو۔
(۶) کسان کے حصے کا ذکر ہوجانا کہ کل پیداوار میں کس قدر ہوگا۔
(۷)زمین کو خالی کر کے کسان کے حوالے کرنا۔
(۸) زمین کی پیداوار میں کسان اورمالک کے شریک رہنا۔
(۹) زمین اور تخم ایک شخص کا ہونا اور بیل اور محنت وغیرہ اُمور دوسرے کے ہونے یا ایک کی فقط زمین ہو اور باقی چیزیں دوسرے کے متعلق ہوں۔
مسئلہ:- اگر ان شرائط میں سے کوئی شرط مفقود ہو تو مزارعت فاسد ہوجائے گی۔
مسئلہ:- مزارعتِ فاسدہ میں سب پیداوار بیج والے کی ہوگی اور دوسرے شخص کو اگر وہ زمین والا ہے تو زمین کا کرایہ موافق دستور کے ملے گا۔ اور اگر وہ کاشت کار ہے تو مزدور موافق دستور کے ملے گی۔ مگر یہ مزدوری اور کرایہ اس قدر سے زیادہ نہ دیا جاوے گا جو آپس میں دونوں کے ٹھہر چکا تھا۔ یعنی اگر نصف پر مزارعت ٹھہری تھی تو کل پیداوار کے نصف سے زیادہ نہ دیا جائے گا۔
مسئلہ:- بعد معاملۂ مزارعت کے اگر دونوں میں سے کوئی شرط کے بموجب کام کرنے سے انکار کرے تو اس سے بزور کام لیا جاوے گا، لیکن اگر بیج والا انکار کرے تو اس پر زبردستی نہ کی جاوے۔
مسئلہ:- اگر دونوں عقد کرنے والوں میں سے کوئی مرجاوے تو مزارعت بالکل باطل ہوجاوے گی۔
مسئلہ:- اگر مدّتِ معیّنہ مزارعت کی گزر جاوے اور کھیتی پکی نہ ہو تو کسان 
Flag Counter