Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

22 - 29
اور اس آیت کا بھی مدلول ہے جس کو شروع میں تلاوت کیا گیا ہے جیسا کہ مذکور ہوا کہ اس میں معاشرت کے دو مسئلے بین فرمائے گئے ہیں اور یہاں ایک علمی نکتہ بھی ہے وہ یہ کہ دو حکم یہاں مذکور ہیں اس میں اوّل کو ثانی پر کیوں مقدم فرمایا؟ 
سو وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ چونکہ ان میں دوسرا حکم اول سے اشد واشق ہے کیونکہ ’’تفسح ‘‘ میں تو مجلس سے نہیں اٹھنا پڑتا اور ’’انشزوا‘‘ میں مجلس سے ہی اٹھا دیا ہے ۔ اسی لئے ’’تَفَسَّحُوْا ‘‘کو مقدم کیا تاکہ تعلیم اور عمل میں تدریجی ترقی ہو ۔ یعنی اول سہل پر عمل کرنے سے اطاعت کی عادت پڑے پھر اشد کا کرنا بھی آسان ہو اور عجب نہیں کہ حکم ثانی پر رفع درجات کا ترتب بھی اسی لئے ہوا ہو۔ 
یعنی چونکہ ’’اُنْشُزُوْا‘‘ کا حکم نفس پر اس وجہ سے زیادہ شاق تھا کہ اس میں عار آتی ہے تو اس پر عمل کرنا غایت تواضع ہے اور تواضع کی جزارفعت ہے اس لئے اس پر ’’یَرْفَع‘‘ کو مرتب فرمایا۔
پس آیت میں دونوں حکموں میں عنوان کے اعتبار سے ایک تفاوت تو یہ ہو ا کہ پہلے عمل کو فراضی پر مرتب فرمایا جو کہ عادتاً مال کے ذریعے سے حاصل ہوتی ہے اور مال کم درجہ کا مطلوب ہے اور دوسرے عمل پر رفع درجات کو مرتب فرمایا جو کہ جاہ کے ذریعے سے ہوا ہے اور جاہ بہ نسبت مال کے اعلیٰ درجہ کا مطلوب ہے سو یہ تفاوت تو اسی لیے ہوا کہ عمل اول نفس پر سہل تھا ۔ اس لیے جزا بھی اس کی دوسرے درجہ کی ہوئی ۔ اور عمل ثانی نہایت شاق تھا اس لئے جزاء بھی نہایت اعلیٰ درجہ کی ہوئی تو عمل ثانی کے متعلق جو وعدہ ہے وہ گویا ’’من تواضع ﷲ رفعہ اﷲ ‘‘کا ہم مضمون ہوا کہ غایت تواضع کی وجہ سے رفع درجات کا ثمرہ مرتب ہوا۔
دوسرا تفاوت عنوان میں یہ ہے کہ ثمرئہ اول میں ’’لَکُمْ‘‘ بتعمیم خطاب فرمایا اور ثمرئہ ثانی میں ’’یَرْفَعِ اﷲُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوتُوْا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ‘‘ بہ تخصیص بعد تعمیم فرمایا۔ یعنی ثمرئہ اول میں تمام مومنین کو درجہ مساوات میں خطاب عام ہے اور ثمرئہ ثانی میں اہل علم کو تخصیص بعد تعمیم کے طور پر اہلِ ایمان میں سے خاص کرکے بھی خطاب فرمایا۔ 
وجہ اس کی یہ ہے کہ تفسح کوئی امر شاق نہ تھا ۔ اس میں بہت کم احتمال تھا نیت کے صاف اور خالص نہ ہونے کا ۔ تو اس کے امتثال میں سب مومنین قریب قریب یکساں ہوں گے بخلاف دوسرے عمل کے کہ نفس پر بہت شاق ہے اس میں احتمال ہے کہ بعضے لوگ محض وضع داری سے اٹھ کھڑے ہوں اور اس میں وہ مخلص نہ ہوں اور خلوص میں زیادہ دخل ہے علم کو۔ کیونکہ اس سے اس کے دقائق معلوم ہوتے ہیں ۔ اس لئے اس میں علم والوں کی تخصیص بعد تعمیم فرمائی ۔ 
Flag Counter