Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 29
کہنے لگا میں روزانہ خواب میں دیکھتا ہوں کہ شیطان آتا ہے اور کہتا ہے کہ چل تجھے سیر کرالاؤں ۔ جب میں چلنے پر آمادہ ہوتا ہوں تو کہتا ہے کہ پہلے پیشاب تو کرلو میں سمجھتا ہوں کہ پیشاب خانہ میں پیشاب کررہا ہوں حالانکہ وہ بستر پر ہوتا ہے ۔ بیوی نے یہ خواب سن کر کہا کہ ہم لوگ غریب ہیں ۔ شیطان تو جنوں کا بادشاہ ہے اس کو کہنا کہ ہم کو کہیں سے روپیہ لادے ۔ چنانچہ شوہر نے کہنے کا وعدہ کیا ۔ رات کو جب سویا تو شیطان پھر خواب میں آیا اس نے شیطان سے کہا کہ یار ہم خالی خولی نہیں چلتے ہمیں کچھ روپیہ دلواؤ۔ شیطان نے کہا کہ یہ کیا مشکل ہے تم میرے ساتھ چلو پھر جس قدر روپیہ کہو گے ملے گا ۔ اس نے ایک بادشاہ کے خزانے کے سامنے لے جا کر کھڑا کردیا اور ایک گٹھری میں بہت سا روپیہ بھر کر اس کے کندھے پر رکھ دیا اس میں اس قدر بوجھ تھا کہ مارے بوجھ کے اس کا پاخانہ نکل گیا ۔ 
جب صبح ہوئی تو بستر پر پائخانہ دھر تھا۔ پوچھا کہ یہ کیا ہوا ۔ کہنے لگا کہ شیطان نے روپوں کے اس قدر توڑے میرے کندگے پر رکھ دئیے کہ بوجھ کے مارے پاخانہ خطا ہوگیا وہ کہنے لگی ! میاں تم پیشاب ہی کر لیا کرو ہمیں روپوں کی ضروت نہیں ،خدا کے لیے پاخانہ تو نہ کرو۔
تو یہ حکایت ہے تو مہمل سی ۔ لیکن اگر غور کیجئے تو یہ ہماری حالت پر بالکل منطبق ہے کہ ہم بھی مثل اس شخص کے اس وقت خواب میں ہیں لیکن بہت سے درہم ودینار کے توڑے اپنے سروں پر لادے ہوئے ہیں لیکن جس وقت آنکھ کھلے گی جس کو موت کہتے ہیں اس وقت معلوم ہوگا کہ وہ سب خیال تھا اور بس ۔ اس وقت ہم اپنے گناہوں کی نجاست میں لت پت ہونگے ۔ نہ روپیہ ہمارے پاس ہوگا نہ کوئی یار ومددگار ہوگا۔ بالکل جریدہ وتنہا ہوں گے ۔ چنانچہ فرماتے ہیں 
وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰی کَمَا خَلَقْنَاکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃً وَتَرَکْتُمْ مَا خَوَّلْنَاکُمْ وَرَائَ ظُہُوْرِکُمْ
اور تم ہمارے پاس آئے ایک ایک جیسے ہم نے بنائے تھے پہلی بار اور چھوڑ دیا جو ہ نے اسباب دیا تھا پیٹھ کے پیچھے۔
اور اگر بالفرض روپیہ ہوتا بھی تب بھی کچھ کام نہ آتا ۔چنانچہ دوسری آیت میں فرماتے ہیں 
وَلَوْ اَنَّ لَھُمْ مَا فِیْ الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَمِثْلَہ‘ مَعَہ‘ لِیَفْتَدُوْا بَہٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَا تُقُبِّلَ مِنْھُمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
یعنی قیامت کے دن اگر دنیا ساری ایک شخص کو مل جائے اور وہ فدیہ میں دینا چاہے تو اس سے قبول نہ کی جائے گی ۔تو یہاں چند روز عیش کرکے اگر یہ انجام ہوا و وہ عیش بھی کلفت ہے اور اگر یہاں چند روز تکلیف اٹھا کر ابد الاٰباد کی نعمت حاصل ہوگئی تو یہ کلفت بھی راحت ہے ۔
حضرت سیدنا شیخ عبد القدوس گنگوہیؒ پر جب مسلسل تین دن تک فاقہ ہوتا تو بیوی کہتیں کہ حضرت اب تو صبر نہیں ہو سکتا ۔ آپ فرماتے ہمارے لئے جنت میں کھانے تیار ہورہے ہیں ذرا صبر کروتو انشاء اﷲ اب بہت جلد اس نعمت سے 
Flag Counter